1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب متاثرین کوعارضی رہائش گاہیں فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج: اقوام متحدہ

18 نومبر 2010

ا اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق ادارے اوچا کے مطابق اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے دو ارب ڈالر کی جو اپیل کی تھی اس کا پینتالیس فیصد حصہ موصول ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/QCU9
اندرون سندھ سیلاب متاثرین اب بھی کسمپرسی میںتصویر: CARE/Thomas Schwarz

پاکستان میں عید الاضحیٰ کے دوسرے دن بھی جانوروں کی قربانی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس مرتبہ ملک کے بڑے حصے میں آئے تباہ کن سیلاب اور مہنگائی کی وجہ سے زیادہ تر اجتماعی قربانی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ مختلف فلاحی ، مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے زیر اہتمام ہونے والی اجتماعی قربانی کا گوشت سیلاب زدگان کو بھجوایا جا رہا ہے۔ اندرون ملک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب حکومت کی جانب سے بھی سیلاب زدگان کے لئے ڈھائی کروڑ روپے مالیت قربانی کا گوشت بھجوایا گیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ متاثرین کو اس وقت سرد موسم سے بچانے کے لئے عارضی رہائش گاہوں کی فراہمی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق ادارے اوچا کے مطابق اقوام متحدہ نے پاکستانی سیلاب زدگان کی امداد کے لئے دو ارب ڈالر کی جو اپیل کی تھی اس کا پینتالیس فیصد حصہ موصول ہوا ہے جو کہ آٹھ سو اناسی ملین ڈالر بنتا ہے۔ اوچا کی ترجمان اسٹیسی ونسٹن نے ڈﺅچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امدادی اداروں کے اندازوں کے مطابق اس وقت بھی اڑسٹھ لاکھ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر رہائش گاہوں کی ضرورت ہے۔ اسٹیسی ونسٹن نے فنڈز کی کمی کو امدادی کارروائی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ” ہمیں مزید فنڈز ، وسائل اور سامان چاہیے تا کہ ہم رہائش ، پانی ، طبی سہولتوں اور خوراک کے ضرورت مند لاکھوں افراد کی مدد کر سکیں تا کہ یہ لوگ بدلتی ہوئی آب و ہوا میں سرد موسم سے محفوظ رہ سکیں۔“

Pakistan Überschwemmung Flutkatastrophe Flüchtlingslager bei Karachi
سردیوں میں ریلیف کیمپس متاثرین کے لئے کافی نہیں ہوں گےتصویر: picture alliance/dpa

ادھر سیلاب ہی کے باعث بڑے پیمانے پر زرعی زمین کی تباہی اور سندھ میں کھڑے سیلابی پانی کے سبب ربیع سیزن کے لئے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی قابل کاشت نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے پاکستان میں نمائندے ٹرلس بریکی کے مطابق چاروں صوبوں کے جن علاقوں سے سیلابی پانی نکل چکا ہے وہاں پر کسانوں کو ربیع سیزن کے لئے مفت بیجوں اور کھاد کی فراہمی جاری ہے۔ لیکن بقول انکے امدادی رقم میں کمی کے سبب تمام متاثرہ کسانوں کو بیجوں اور کھاد کی فراہمی ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں متبادل فصلوں جیسے سورج مکھی اور کینولے کے کاشت کے منصوبے بھی بنائے گئے ہیں۔ تاہم ٹرلز بریکی کے بقول ” لوگوں نے صرف موسم گرما ہی کی فصل نہیں کھو دی بلکہ ان کے پاس آنے والے سیزن میں کاشتکاری کے لئے بیج نہیں ان کے مویشی وغیرہ بھی نہیں رہے۔ سیلاب کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ اور بھی بڑھ گیا ہے اس صورتحال نے ہمارے کام کے لئے مزید چیلنجز پیدا کر دیئے ہیں ۔“

اسلام آباد میں محکمہ موسمیات کے مطابق بالائی علاقوں اور صوبہ پنجاب کے کچھ میدانی علاقوں میں گزشتہ دنوں کے دوران ہونے والی بارش کے بعد سردی میں اضافہ ہو گیا ہے اور آنے والے دنوں میں موسم کی شدت میں اضافہ ہو گا جس سے شمالی علاقوں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے متاثرین سیلاب کی مشکلات بڑھیں گی۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں