1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزار پاکستانیوں کی جرمنی بدری

عاطف توقیر
6 دسمبر 2017

سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد پاکستانی تارکین وطن کے ایک گروپ کو آج بدھ کے روز ایک پرواز کے ذریعے پاکستانی واپس بھیجے جانے کی توقع ہے۔

https://p.dw.com/p/2oqdM
Akbar Ali Flüchtling Reise Pakistan
تصویر: Akbar Ali

اگر یہ جلاوطنی عمل میں آتی ہے، تو یہ پہلا موقع ہو گا جب سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد پاکستانی شہریوں کے ایک گروپ کو اس طرح جرمنی بدر کیا گیا۔

جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع

کيا پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت ختم ہو پائے گی؟

ترکی: زنجیروں میں جکڑے 57 پاکستانی تارکین وطن بازیاب

اس سے قبل افغان تارکین وطن کو گروپوں کی صورت میں جرمنی سے واپس افغانستان بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی تناظر میں جرمنی کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی دیکھنے میں آتے رہے۔ جرمن حکومت افغانستان کے بعض حصوں کو ’محفوظ‘ قرار دے کر وطن واپس بھیجتی رہی ہے۔ تاہم ناقدین کا خیال ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں جاری ہیں بلکہ ماضی کے مقابلے میں ان کی شدت میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے اور ایسے میں سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزار افغان باشندوں کی واپسی ایک نادرست عمل ہے۔

یونان میں ایک پاکستانی مہاجر کی مشکلات

جرمن حکومت کا تاہم موقف یہ ہے کہ وہ فقط ایسے افغان باشندوں کو وطن بدر کر رہی ہے، جو جرمنی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں اور جن سے عوام کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

جرمن اخبار ڈیر اشپیگل کے مطابق پاکستانی وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ انہیں فی الحال ایسی کسی پرواز کا علم نہیں ہے اور اس بابت انہیں پاکستانی شہریوں کی جرمنی بدری سے کچھ دیر قبل ہی بتایا جائے گا۔

فی احال یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کتنے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا جا رہا ہے۔ تاہم جرمن وزارت داخلہ کے مطابق سن 2016 کے مقابلے میں رواں برس جرمنی سے پاکستان بھیجے جانے والے تارکین وطن کی تعداد دوگنی رہی ہے۔ رواں برس قریب 149 پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا، جب کہ یہ تعداد گزشتہ برس 81 اور سن 2015 میں فقط 22 تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں مجموعی طور پر 73 ہزار سے زائد ایسے تارکین وطن مقیم ہیں، جن کا آبائی ملک پاکستان ہے۔ ان میں سے آٹھ ہزار 796 کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں۔ جرمن حکام کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد میں رواں برس نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

جرمن حکام کے مطابق زیادہ تر پاکستانی معاشی وجوہات کی بنا پر اپنے ملک سے ترک وطن کرتے ہیں جب کہ ایسے افراد کی تعداد نہایت کم ہے، جن کی زندگیوں کو واقعی ان کے آبائی ملک میں خطرات لاحق ہیں۔

دوسری جانب جنوبی جرمن صوبے باویریا کی مہاجرین کی کونسل نے ان الزامات کو رد کیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ وہ افغان باشندوں کی ملک بدری سے بچنے کے لیے ’غائب‘ ہو جانے کا مشورہ دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ کہ یہ کونسل تارکین وطن کی ملک بدریوں کو رکوانے کے لیے ان کی مدد کرتی ہے اور بعض صورتوں میں ان ملک بدریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد کروانے میں بھی پیش پیش رہی ہے۔