سیاست دانوں کے جعلی اکاؤنٹ، لاکھوں روپوں کا تبادلہ
19 جنوری 2017قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹ میں حزب اختلاف کے سربراہ اعتزاز احسن، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر پارلیمانی رہنماؤں کے ناموں پر بھی جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق،’’ اسپیکر اسمبلی ایاز صادق نے ایک جعلی بینک اکاؤنٹ رسید موصول ہونے پر اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایف آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کا کہا ہے۔‘‘
سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے سینیٹ کو بتایا کہ انہیں ان کی کراچی کی رہائش گاہ پر ’ایس ایم ای‘ بینک کی جانب سے ایک رسید موصول ہوئی ہے جس کے مطابق ان کے نام پر کھلے جعلی اکاؤنٹ میں سو ملین روپے جمع کیے گئے ہیں۔ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ رسید پر بینک کا ٹھپہ بھی لگا ہوا ہے۔
اسلام آباد سے صحافی زاہد گشکوری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ خورشید شاہ کے دفتر اور رضا ربانی کے گھر میں بینک اسٹیٹمینٹس بھیجی گئی ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب پاکستان میں سائبر کرائمز کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے۔یہ حیران کن بات ہے کہ اتنی اہم شخصیات کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے اور ان میں اتنی بڑی تعداد میں پیسوں کا تبادلہ ہوا۔‘‘ زاہد نے بتایا کہ یہ سائبر جرائم ہیں اور ایف آئی اے ان کی تحقیقات کر رہی ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی سے متعلق رپورٹنگ کرنے والی صحافی نوشین یوسف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ یہ کسی پلاننگ کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پاکستان کے انتہائی معتبر سیاست دانوں کے دفاتروں اور گھروں میں ان کے نام پر کھلے جعلی بینک اکاؤنٹوں کی رسیدیں موصول ہونا ایف آئی اے سمیت پاکستانی انتظامیہ کے لیے پریشانی کا باعث ہونا چاہیے۔‘‘