1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان کی تقسیم: مسائل ہنوز حل طلب

5 جولائی 2011

چند روز میں جنوبی سوڈان کا شہر جوبا دنیا کا سب سے نو ساختہ دارالحکومت بن جائے گا۔ 9 جولائی کو اسی شہر میں جنوبی جمہوریہءِ سوڈان کی آزادی کا اعلان ہو گا۔

https://p.dw.com/p/11pIr
جنوبی کورڈوفان میں پناہ گزینوں کا ایک کیمپتصویر: picture alliance/dpa

اس کے ساتھ ہی براعظم افریقہ کا اب تک کا سب سے بڑا ملک دو حصوں میں یعنی شمالی اور جنوبی سوڈان میں تقسیم ہو جائے گا۔ تاہم اس بارے میں بہت سے سوالات ہنوز جواب طلب ہیں۔ مثلاً یہ کہ سرحدی علاقہ Abyei کس کی عملداری میں ہو گا۔ تیل سے ہونے والی آمدنی کی تقسیم کا معاملہ، قرضہ جات کا بٹوارا اور سرحدوں کا تعین۔ یہ وہ معاملات ہیں، جن پر گزشتہ چند سالوں کے اندر شمالی اور جنوبی سوڈان کے مابین سرحدی جھڑپیں ہوئیں اور مستقبل میں بھی ان کے سبب چلی آ رہی کشیدگی نئی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ ایک عرصے سے مبصرین کو جس بات کا خطرہ تھا وہی ہوا۔ جنوبی سوڈان کی آزادی سے چند روز قبل شمالی اور جنوبی سوڈان کے فوجی دستوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں، خاص طور سے شمال جنوبی سرحد پر واقع علاقے Abyei اور جنوبی کورڈوفان میں۔ کون سا علاقہ کس کی عملداری میں ہو گا؟ یہ وہ سوال ہے، جس کا اب تک کوئی جواب نہیں مل پایا ہے اور یہ عوام کے لیے نہایت متنازعہ مسئلہ ہے۔

Sudan Ölförderung Öl Flash-Galerie
سوڈان کے تیل کا خزانہ دراصل تنازعے کا باعث بنا ہوا ہےتصویر: AP

گزشتہ مئی کے اواخر میں شمالی افریقہ کی حکومت نے تیل سے مالا مال علاقے Abyei پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ وہ متنازعہ علاقہ ہے، جس پر شمال اور جنوب دونوں کا دعوٰی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گرچہ اس علاقے کو عسکریت سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم یہ امر ہنوز غیر واضح ہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستے یہاں فائر بندی عمل میں لاسکیں گے۔ سوڈان کے سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے ایک ماہر فیصل محمد صالح کا اس بارے میں کہنا ہے،'جھگڑا محض شمالی اور جنوبی سوڈان کی حکومتوں کے مابین نہیں ہے۔ اس مسئلے میں دونوں طرف کے نسلی گروپوں کا بھی ہاتھ ہے۔ شمالی سوڈان کا مصیریا اور جنوبی سوڈان سے تعلق رکھنے والا ڈنکا گروپ۔ ان کو چاہیے کہ یہ اب اس تنازعہ کا حل پیش کریں۔ اگر حکومت نے ان دو قبائلی گروپوں کی رضامندی کے بغیر کوئی فیصلہ کیا تو اُس کا اطلاق نہیں ہو پائے گا‘۔

Flash-Galerie Sudan Flüchtlinge Flüchtlingscamp Militär
سوڈان میں پناہ گزینوں کے کیمپس میں قیام کرنے والوں کی مدد اقوام متحدہ کے امن فوجی کر رہے ہیںتصویر: AP

شمالی سوڈان کا Abyei پر قبضہ دراصل ہزاروں باشندوں کی جنوبی سوڈان کی طرف نقل مکانی کا سبب بنا ہے۔ سال رواں کے اواخر تک ایک لاکھ سے زائد اضافی پناہ گزینوں کی شمال سے جنوبی کی طرف نقل مکانی کی اُمید کی جا رہی ہے، جو جان کی سلامتی و حفاظت کی امید لیے بیٹھے ہیں۔ تاہم جنوبی سوڈان کے پاس ان نہتے پناہ گزینوں کے لیےکچھ بھی نہیں ہے۔ اسے سب سے پہلے تو اپنے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنا ہے۔ شمالی سوڈان کے ساتھ پانچ دہائیوں پر محیط جنگ کے نتیجے میں جنوبی سوڈان میں اب نہ تو سڑکیں ہیں، نہ ہی پانی کی فراہمی۔ بجلی میسر نہیں اور پبلک کے لیے عام ضروریات زندگی کا بھی فقدان پایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود جوبا کے لوگوں میں امید کی کرن باقی ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت اور عوام غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد سے معدنی ذخائر سے مالا مال اس خطے کو ترقی کی طرف گامزن کر سکیں گے۔

رپورٹ: لینا ہوفمن/ کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں