سوچی کی میانمار حکومت سے بات چیت، ذرائع
7 اکتوبر 2009ذرائع کے مطابق سوچی اور میانمار حکومت کے ایک وزیر آنگ کی کے درمیان یہ ملاقات آج بدھ کی دوپہر تقریباً 25 منٹ تک جاری رہی۔ اس ملاقات میں سوچی کی جانب سے گزشتہ مہینے دی گئی وہ تجویز زیر بحث آئی، جس میں میانمار پر سے معاشی پابندیوں کے خاتمے کی پیشکش کی گئی تھی۔ سوچی نے یہ تجویز غیر متوقع طور پر میانمار کے آمر حکمران جنرل تھان شوے کو ایک خط کے ذریعے بھیجی تھی۔
سوچی نے آنگ کی پر واضح کیا کہ وہ ان پابندیوں کو ہٹوانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں بشرطیکہ اُنہیں مغربی سفارت کاروں سے ملنے کی اجازت دے دی جائے۔ سوچی نے کہا کہ وہ ملک کی فوجی حکومت سے اس حوالے سے بات چیت کے لئے تیار ہیں، اگر حکومت انہیں تین نکات کی وضاحت کردے۔ مذکورہ تین نکات ہیں کہ یہ پابندیاں کن کن ممالک نے عائد کی ہیں، ان کا میانمار کی معیشت پر کیا اثر پڑا ہے اور فوجی حکومت کے خیال میں یہ پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے 1988ء میں سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی جانب سے جمہوریت پسند مظاہروں پر کریک ڈاؤن کرنے، تین ہزار سے زائد مظاہرین کو قتل کرنے اور سوچی کو حراست میں رکھنے کے ردعمل میں میانمار پر معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
میانمار کی فوجی حکومت نے 64 سالہ سوچی کو گزشتہ بیس سال میں 14 سال تک ان کے گھر میں نظر بند رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں انہیں مزید 18 ماہ تک کی نظربندی کی سزا سنائی گئی تھی، جس کی امریکہ اور یورپی یونین نے شدید مذمت کی تھی اور پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: امجد علی