’سولر امپلس ٹو‘ نے امریکا کا چکر مکمل کر لیا
11 جون 2016’سولر امپلس ٹو‘ کے بنانے والے ماہرین کا منصوبہ ہے کہ وہ اس جہاز سے دنیا بھر کا چکر مکمل کریں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ جہاز متبادل توانائی کے استعمال کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔
گزشتہ رات یہ جہاز امریکا میں اپنا مقررہ سفر مکمل کرتے ہوئے نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس جہاز نے گزشتہ روز ہی پینسلوانیا سے علی الصبح چار بجے اپنی پرواز شروع کی تھی۔ پانچ گھنٹے طویل پرواز کے دوران اس جہاز نے نیو یارک شہر کے گرد چکر مکمل کرتے ہوئے مجسمہ آزادی کے اوپر بھی پرواز کی۔
اس جہاز کو بنانے والے ماہرین نے اپنی ویب سائٹ پر اس پرواز کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے شائع کیا، ’’نیویارک شہر میں پرواز کرنا انتہائی خوشی کی بات ہے۔‘‘ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ جہاز دنیا کے گرد چکر لگانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
اس منصوبے کے معاون بانی آندرے بورش برگ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس جہاز نے مجسمہ آزادی کے اوپر پرواز کرتے ہوئے دنیا کے گرد چکر لگانے کے سلسلے میں اپنے 14ویں مرحلے کو مکمل کر لیا ہے۔
سوئس ماہرین کی ٹیم کے اس منصوبے کا بنیادی مقصد متبادل توانائی سے چلنے والی ٹیکنالوجی کا فروغ ہے۔ اس جہاز نے پہلی پرواز مارچ سن 2015 میں ابوظہبی میں بھری تھی۔ دنیا کے گرد چکر مکمل کرتے ہوئے اس جہاز کی آخری منزل ابوظہبی ہی ہو گی۔
گزشتہ برس نو مارچ کو اس جہاز نے پہلے مرحلے میں ابوظہبی سے مسقط پرواز کی تھی، جس کا دورانیہ تیرہ گھنٹے اور ایک منٹ تھا۔ اگلے ہی دن دوسرے مرحلے میں اس جہاز نے مسقط سے بھارتی شہر احمد آباد تک اڑان بھری تھی۔
تیسرے مرحلے میں اٹھارہ مارچ کو یہ جہاز احمد آباد سے وارانسی کے لیے اڑا جبکہ اسی دن شمسی توانائی سے چلنے والا یہ جہاز میانمار روانہ ہوا۔ پھر اس جہاز نے چین اور جاپان کا سفر کیا اور بعد ازاں امریکا پہنچا۔ گیارہ جون سن 2016 کو اس جہاز نے اپنی تازہ ترین پرواز میں امریکا کا چکر مکمل کیا۔
ایک نشست والے تجرباتی ایئر کرافٹ ’سولر امپلس ٹو‘ کے پروں کا پھیلاؤ 72 میٹر ہے۔ یہ پھیلاؤ ایک جمبو جیٹ کے پروں سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ اس کا وزن محض 2.3 ٹن ہے جو تقریبا ایک کار کے برابر ہے۔ اس جہاز پر 17,200 سولر سیل نصب ہیں جو اس کے پروں والے چار انجنوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔