سوشل میڈیا راؤنڈ اپ
28 اپریل 2017رواں ہفتے پاکستانی فوج نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی تھی۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ احسان اللہ احسان ٹرینڈ کر رہا تھا۔ کالم نگار ندیم فاروق نے اس حوالے سے اپنی ٹوئٹ میں لکھا،’’شرمندگی کا کوئی اظہار نہیں، نہ ہی عام شہریوں، پولیس اور فوجیوں کے قتل عام پر کوئی پچھتاوا۔‘‘ ڈی ڈبلیو نے بھی اس حوالے سے مضون شائع کیے۔ فیس بک کے ایک صارف محبوب احمد نے ڈی ڈبلیو کے فیس بک پیج پر لکھا،’’ جس نے انسانی جان کو قتل کیا اسے معافی نہیں ہو سکتی مجرم کو مجرم کے طور ہر پیش کیا جائے۔ ‘‘
احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر نہ کیا جائے، پیمرا
’مجھے نہیں لگتا کے اس کی جان بخشی ہو جائے گی‘
رواں ہفتے برلن میں G20 کی طرح W20 سمٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس سمٹ میں دنیا کے بیس طاقتور معیشتوں والے ممالک کی خواتین نے شرکت کی تھی ۔ جرمنی کی صدارت میں اس سال کی سمٹ میں چانسلر میرکل کے علاوہ ایوانکا ٹرمپ نے بھی شرکت تھی۔ ڈی ڈبلیو اردو کی سربراہ کشور مصطفیٰ نے برلن سے ہمیں اس سمٹ کے حوالے سے رپورٹس بھیجیں اور کئی خواتین کے انٹرویوز بھی کیے۔
ہمارے نمائندہ تنویر شہزاد نے ہمیں پاکستانی صوبے پنجاب کے علاقے جلالپور جٹاں سے ایک رپورٹ بھیجی۔ جس میں انہوں نے بتایا کے جلال پور جٹاں کے بازاروں، گلیوں اور محلوں میں ہر جگہ شاہجہان بٹ کی مبینہ واردات کا تذکرہ ہوتا رہا۔ اس علاقے سے تعلق رکھنے والے شاہ جہاں بٹ پر الزام تھا کہ اس نے جرمنی میں اپنی خاتون ساتھی کو مبینیہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ لوگ اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق شاہجہان بٹ کو آسٹریا کے ایک ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس مضمون پر بھی ہمیں کئی افراد نے کامنٹس لکھے۔ تنویر شہزاد کو جلالپورجٹاں کے ایک مقامی شخص نے اس رپورٹ کے لیے بتایا کہ اب شاہجہان کی وجہ سے بہت سے دوسرے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا اور مہاجرین کے مخالف حلقے اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
جرمن خاتون کے مبینہ قاتل شاہجہان کے قصبے میں کیا ہو رہا ہے؟
ڈی ڈبلیو کے سائنس شو سوال کی ایک ویڈیو رپورٹ کو بھی آپ لوگوں نے بہت پسند کیا۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اٹلی کا ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں سردیوں میں سورج کی روشنی گاؤں تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس گاؤں میں میڈالی نامی شخص نے پہاڑوں پر ایک ایسے طریقے سے شیشہ نصب کیا جب سورج کی روشی اس شیشے سے ٹکراتی ہے تو وہ سارے گاؤں کو روشن کر دیتی ہے۔ اس ویڈیو رپورٹ پر ہمیں نائمہ جاوید بنگش، رشید ناز، عابد حسین، اسد، جنید راجپوت، شجاعت حسین وڑائچ، امجد علی اور شوکت گورایا نے کامنٹس کیے اور اس آئیڈیا کو خوب سراہا۔