سوات میں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ، حکومت۔ طالبان معاہدہ
16 فروری 2009اس معاہدے کے تحت حکومت وادی میں شرعی قوانین کا نفاذ عمل میں لائے گی جب کہ طالبان مکمل طور پر ہتھیار ڈال دیں گے۔
ماضی میں سیاحت کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے مصروف علاقہ سوات جو مالاکنڈ ڈویژن کا حصہ ہے، بڑی حد تک طالبان عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے اور حکومتی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے۔
طالبان کی کارروائیوں اور حکومتی آپریشن کے باعث ہزاروں افراد کو یہاں سے نقل مکانی کرنا پڑی جب کے طالبات کے سیکنڑوں سکولوں کو طالبان نے تباہ کر دیا۔
صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حسین ہوتی کے مطابق سوات میں حکومتی عمل داری قائم ہوتے ہی صوبائی اسمبلی میں مالاکنڈ ڈویژن میں اسلامی شرعی قوانین کے اطلاق سے متعلق بل منظور کر لیا جائے گا۔
صوبائی حکومت، عسکریت پسند طالبان رہنما صوفی محمد سے حکومتی مذاکرات اور معاہدے کے حوالے سے کامیابی کا مثبت پیش قدمی قرار دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے سوات میں اسلامی شرعی سزاؤں کا ایک متوازی نظام بنا رکھا ہے اسی نظام کے تحت چند ہفتے قبل طالبان نے طالبات کے سکول جانے پر پابندی عائد کر دی تھی اور وادی بھر کے درجنوں سکولوں کو تباہ کر دیا تھا۔ صوفی محمد، سوات میں طالبان کی قیادت کرنے والے مولوی فضل اللہ کےسسر ہیں۔