سوات مہاجرین کی واپسی، خوشی اور خدشوں کے درمیان
10 جولائی 2009سوات مہاجرین کی واپسی کے اعلان پر کئی افراد اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن کے متعدد علاقوں میں اب بھی عسکریت پسند متحرک ہیں اورآئے روز ہلاکتوں کی خبریں آرہی ہیں، جبکہ عسکریت پسندوں کی اعلیٰ قیادت بھی روپوش ہے۔
واپسی کی تیاری کرنے والے جاوید احمد کاکہنا ہے : ’’جانے کی خوشی ہے کیونکہ دوماہ یہاں انتہائی مشکلات میں گذرے۔ وہاں کا ابھی کچھ پتہ نہیں کہ حالات کیسے ہیں لیکن حکومت کو جانے والوں کا تحفظ کرناچاہیے ایسا نہ ہوکہ باجوڑ والوں کی طرح فوج ہم پر بھی گولہ باری کرے اور ہم کو بھی واپس آنا پڑے۔ ہم حکومت کا شکرگذار ہیں کہ کم ازکم گرمی سے بچ جائیں گے یہی امداد ہم کو وہاں دیں اورہمارے جو گھر تباہ ہوئے ہیں انہیں تعمیر کر دیں۔‘‘
پشاورمیں رہائش پذیر عبدالحمید کہتے ہیں : ’’حکومت انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے مدد کرے۔ ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہاں ہمارا کاروبار تباہ ہے یہاں بھی حالات ٹھیک نہیں تھے۔ پوری امداد بھی نہیں ملی اب وہاں جاکر کاروباربنائیں گے لیکن اس کے لئے حکومت ہماری مدد کرے۔ ہمارا کاروبار توآپریشن میں تباہ ہوچکا ہے۔ وہاں جانے کی خوشی سب کو ہے کہ اس گرمی سے تنگ ہیں۔ بچے بھی بیمار ہیں۔ کرنے کے لئے کوئی کام نہیں ہے۔ ایسے میں حکومتی اعلان خوش آئند ہے۔ ہماری چارسدہ ، مردان اورصوابی کے لوگوں نے بے حد عزت کی ہے۔ حکومت پہلے وہاں مکمل صفائی کرے۔ سوات کا امن تباہ کرنے والوں کونکالیں اورپھر ہم بھی اپنے علاقے میں جائیں گے۔ سوات کے سارے لوگ یہاں تنگ ہیں اگر وہاں پہلے والا امن ہوگیا توہم جائیں گے لیکن زیادہ لوگ ڈرتے ہیں کہ حکومت پھر آپریشن شروع نہ کردے۔‘‘
تاہم نیشنل سپورٹ پروگرام کے سربراہ جنرل ندیم ان تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’ دہشت گردی کے خدشات پورے ملک میں ایک جیسے ہیں۔ متاثرین جتنے محفوظ پشاور اور مردان میں ہیں اتنے ہی سوات اور بونیر میں بھی ہوں گے۔ اس میں کوئی شک والی بات نہیں ہوگی۔‘‘
حکومت نے 13سے 26جولائی تک متاثرین کی واپسی چار مراحل مکمل کرانے کا اعلان کیاہے۔ 13جولائی کو25خاندان 110گاڑیوں کے ذریعے صوابی سے بونیر کے لئے روانہ ہوں گے۔ واپسی کیلئے 10مقامات پر لوگ جمع ہوں گے۔ جہاں انہیں پانی، ٹرانسپورٹ اوردیگر سہولیا ت فراہم کی جائیں گی۔ ان مقامات پر واپس جانے والوں کی رجسٹریشن کی جائے گی اور ہرخاندان کوایک ماہ کے لئے اشیاء ضرورت فراہم کی جائیں گی۔
سرحدحکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین کاکہنا ہے : ’’متاثرین کی واپسی یونین کونسل کی سطح پر ہوگی۔ پہلے مر حلے میں پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صوابی کے کیمپوں میں مقیم سوات اوربونیر کے متاثرین واپس جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں سرکاری عمارتوں میں مقیم، تیسرے مرحلے میں رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں اورچوتھے مرحلے میں ملک کے دیگر صوبوں میں مقیم متاثرین کی واپسی ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ واپس جانے والوں قافلوں کے ساتھ سیکیورٹی اور ایمبولینس بھی ہوں گی۔
’’شدت پسندوں کی سنٹرل کمانڈ کو ختم کر دیا ہے اور عسکریت پسندوں کی جانب سے جزوی کارروائیوں کاخدشہ صرف مالاکنڈ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہے۔‘‘
رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور
ادارت : عاطف توقیر