1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات مہاجرین اور انسانی حقوق کی صورت حال

28 مئی 2009

پاکستان کی وادیء سوات ميں فوج اورطالبان باغيوں کے درميان جاری شديد جنگ نے علاقے کے لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کرديا ہے۔ ان بے گھر افراد کی حالت بہت ابتر ہے۔کھانے پينے کی چيزوں اور دواؤں کی قلت ہے۔

https://p.dw.com/p/Hzd2
طالبان کے خلاف بڑی فوجی کارروائی کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیںتصویر: AP

پاکستان ميں سوات کے مہاجرين کی مدد کے لئے اقوام متحدہ کے رابطہءکار افسر Kilan Kleinschmidt ،سوات کی وادی ميں فوج کی کارروائی شروع ہونے کے ساتھ ہی بہت زيادہ مصروف ہيں۔ انہوں نے کہا : ’’يہ کام مسلسل زيادہ مشکل ہوتا جارہا ہے۔بعض اوقات آدھی رات کو ميری آنکھ کھل جاتی ہے اور ميں يہ سوچتا ہوں کہ مجھے اگلے روز کيا کرنا ہے اور ميں اتنے زيادہ انسانوں کی کس طرح مدد کرسکتا ہوں۔‘‘

چھياليس سالہ kleinschmidt جرمنی کے شہر Essen ميں پيدا ہوئے تھے اور وہ چھت ڈالنے کے پيشے کے تربيت يافتہ کاريگرہيں۔ وہ،1992 سےاقوام متحدہ کےہائی کمشنربرائےمہاجرين کے لئے کام کررہے ہيں۔ وہ بلقان،کانگو اور روانڈا ميں شديد انسانی مصائب اور مشکلات کو ديکھ چکے ہيں، ليکن وہ اس وقت پاکستان ميں جو کچھ ديکھ رہے ہيں، ايسا انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہيں ديکھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے داخلی مہاجرين کی تعداد بہت زيادہ ہے۔ پچھلے سال اگست سے، بيس لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہيں۔ اب مئی ميں پندرہ لاکھ سے زيادہ افراد جنگ زدہ غلاقے سے فرار ہوچکے ہيں۔ اس قدر بڑی تعداد کے بے گھر ہونے کا مشاہدہ دنيا ميں کسی اور جگہ نہيں ہوتا۔ صرف دس فيصد بے گھر افراد،کھلے آسمان تلے، سورج کی تپش ميں کيمپوں ميں پناہ لے رہے ہيں۔ زيادہ تر غريب پناہ گزينوں کو ان ہی جيسے غريب اپنے گھروں ميں جگہ دے رہے ہيں۔

Pakistan Flash-Galerie
متاثرین کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے جن میں پینے کے صاف پانی کی کم دستیابی سرفہرست ہےتصویر: AP

کلائن ششمٹ نے کہا کہ يہ لوگ خود کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے حقيقی متا ثرين سمجھتے ہيں۔ ان کی مدد ضروری ہے، ورنہ اس جنگ کے لئے ان کی ہمدردی کسی بھی وقت جنگ سے متعلق ہر چيز سے نفرت ميں تبديل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مغربی ملکوں سے اپيل کی کہ وہ پاکستان ميں افغانستان ميں کی جانے والی غلطيوں کو نہ دوہرائيں۔

’’ہم اس جنگ ميں اسی صورت ميں جيت سکتے ہيں جب ہم فوجی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ انسانی امداد اور ترقياتی امداد کے منصوبے بھی تيار کريں۔‘‘

کلائن شمٹ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان کی صورتحال پر بہت تشويش ہے۔ يہاں بھی فوج طالبان اور ان کے ساتھيوں سے لڑرہی ہےاور يہاں بھی ہزاروں افراد بے گھر ہو رہے ہيں۔

پاکستان ميں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے اس کا اثر براہ راست افغانستان پر پڑ رہا ہے۔ مشترکہ سرحد کے دونوں اطراف پشتون آباد ہيں۔ ان ہی سے طالبان نے جنم ليا ہے اور انہی کی آباديوں ميں ہو واپس جارہے ہيں۔

Sandra Petersmann ، نئی دہلی / شہاب احمدصديقی