سوات:کرفیو میں وققہ، نقل مکانی میں اضافہ
15 مئی 2009ملک کے شمال مغربی خطے میں فوج نے طالبان کے خلاف گزشتہ ہفتے آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں آٹھ لاکھھ سے زائد افراد پہلے ہی علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔
اُدھر مالاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دران ایک اہم کمانڈر سمیت 54 افراد کوہلاک کردیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کےنو اہلکار ہلاک جبکہ 14زخمی ہوئے۔
سوات، دیر اور بونیر میں عسکریت پسندوں کے کئی اہم ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ سوات طالبان کے اہم مرکز پیوچار میں21 عسکریت پسندہلاک کیے گئے۔
ضلع دیر کے علاقے شل بانڈی میں یونین کونسل ناظم کے گھر پناہ لینے والے60 عسکریت پسندوں پر سیکیورٹی فورسز نے شیلنگ کی۔ سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق شیلنگ کے دوران گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ وہاں موجود عسکریت پسندوں میں سے 30 ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح راموڑہ ، کیتڈی اور گل آباد میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایاگیا۔
دیرکی تحصیل میدان میں بدستور کرفیو نافذ ہے جبکہ علاقے کے متاثرین کیلئے 112ٹرکوں اوربسوں میں سامان پہنچایاگیاہے۔ انہی بسوں کے ذریعے مینگورہ اوردیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کیلئے سوات کی طرف روانہ کردیا گیا۔ تاہم مسلسل کرفیو اور گولہ باری کی وجہ سے گاڑیوں کے اس قافلے کو راستے میں روک دیاگیا ہے۔ بریکوٹ اور وڈی گرام میں شدید فائرنگ جاری ہے۔ مینگورہ اورسوات کے دیگر علاقوں میں سات لاکھ لوگ اپنے گھروں میں گزشتہ 13دنوں سے محصور ہیں۔ بجلی ، پانی،ادویات اوراشیاء خوردونوش کی قلت کی وجہ سے انکی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے۔
اسی طرح ضلع بونیر میں آپریشن کے بعد پہلی مرتبہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ڈاکٹروں کی ٹیم پہنچی ہے جنہوں نے بونیر کی صورتحال کوانتہائی تشویش ناک قراردیا ہے۔ تاہم صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخارحسین کاکہناہے: ’’بہت جلد بونیر پر مکمل کنٹرول حاصل کیاجائیگا۔ ہماری اولین ترجیح ہے کہ ان لوگوں کو بچایاجائے جو وہاں پھنس چکے ہیں۔ جہاں جہاں طالبان کاکنٹرول ہے وہ محصور افراد کو شیلڈ کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔ یہ جنگ ہے۔ اس کے نتیجے میں جب بھی حکومت کو کامیابی ملے گی تو اپنے لوگوں کیلئے راستے کھول دیے جائیں گے جو حکومت کی طرف سے کارروائی ہے پہلے کی نسبت کافی کامیاب ہے اور میں آپ کو بتاتاچلوں کہ آئندہ 15-10دنوں میں وہاں کامکمل کنٹرول حاصل کرسکیں گے۔‘‘
اُدھر فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سوات کادورہ کیا۔ انہیں سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری جنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ جنرل اشفاق کیانی نے اس موقع پر آپریشن میں مصروف جوانوں کے حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے سوات سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کااعادہ کیا ۔
دوسری جانب ضلع دیر اور سوات کے بعض علاقوں میں کرفیو میں نرمی کے دوران ہزاروں افراد کی نقل مکانی کاسلسلہ جاری ہے جن میں زیادہ تر لوگوں نے مردان کے مختلف کیمپوں کارخ کیاہے۔ کیمپوں میں رہائش پذیر لوگوں کیلئے ملکی اور غیرملکی ادارے امداد فراہم کررہے ہیں۔ تاہم مردان ، پشاور اور نوشہرہ کے ان کیمپوں میں انتظامی امور اور سہولیات کے فقدان کی وجہ سے متاثرین کوشدیدمشکلات کا سامنا ہے۔
گورنرپنجاب اور وزیراعلیٰ سرحد سمیت متعدد وزراء اورسیاستدانوں نے ان کیمپوں کادورہ کرکے متاثرین کے ساتھ ہمدردی اوریکجہتی کااظہارکیاہے اورانہیں فراہم کی جانیوالی امداد کاجائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ سرحد کاکہناہے: "متاثرین کی تعداد 15لاکھ تک پہنچ چکی ہے لیکن جس تیزی سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں یہ تعداد 20لاکھ تک جا سکتی ہے۔"
وزیراعلیٰ سرحد نے متاثرین کویقین دلایا کہ مالاکنڈ میں جلد امن قائم کرکے انہیں گھروں کو واپس جانے کاموقع فراہم کیا جائے گا۔