1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سن 2017 پاکستان ميں کرکٹ کے ليے ايک يادگار سال

عاصم سلیم
30 دسمبر 2017

سن 2017 کے دوران آسٹريلوی کپتان اسٹيو اسمتھ نے اپنی ٹيم کو ايشز سيريز ميں فتح سے ہمکنار کرايا اور بھارتی ٹيم بھی اپنی سرزمين پر ناقابل شکست ثابت ہوئی ليکن کرکٹ کی دنيا ميں يہ سال سب سے يادگار پاکستان کے ليے ثابت ہوا۔

https://p.dw.com/p/2q8XH
Pakistan Cricket Super League Finale Quetta Galdiators - Peshawar Zalmi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

سن 2009 ميں سری لنکن کرکٹ ٹيم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد کرکٹ کھيلنے والے تمام بڑے ملکوں کی ٹيموں نے پاکستان جانے سے انکار کر ديا تھا۔ اور يوں ايک ملک اور قوم جس کی رگ رگ ميں يہ کھيل بسا ہوا ہے، کئی سالوں تک اپنی سرزمين پر بين الاقوامی کرکٹ سے محروم رہی۔ آٹھ برس بعد ستمبر ميں جب ورلڈ اليون کی ٹيم پاکستان کے خلاف ايک ميچ کھيلنے کے ليے لاہور کے قذافی اسٹيڈيم پر اتری تو يہ شائقين کرکٹ، پاکستان کرکٹ بورڈ اور بالخصوص پاکستانی کھلاڑيوں کے ليے ايک بہت بڑی بات تھی۔

اس پيش رفت پر اُس وقت انٹرنيشنل کرکٹ کونسل کے چيئرمين ششانک منوہر نے اپنے ايک بيان ميں کہا تھا، ’’پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستانی کھلاڑيوں اور کرکٹ کے مداحوں کو اپنے ملک ميں بين الاقوامی کرکٹ کرانے اور اسے اپنے سامنے ديکھنے سے محروم رکھا گيا۔ يہ ان سب کے ليے يہ ايک طويل اور کٹھن سفر تھا۔‘‘ منوہر نے مزيد کہا تھا کہ وہ اميد کرتے ہيں کہ اس دن سے پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ کی واپسی شروع ہو سکے گی۔

پاکستان کے نقطہ نظر سے اس ٹی ٹوئنٹی سيريز کا نتيجہ گرچہ بے معنی تھا ليکن پھر بھی ميزبان ٹيم تين ميچوں کی سيريز ميں دو، ايک سے سرخرو رہی۔ اس سے زيادہ اہم بات البتہ يہ تھی کہ وہی سری لنکا کی ٹيم جو آٹھ سال قبل لاہور ہی ميں ايک حملے کا نشانہ بنی تھی، ورلڈ اليون کے خلاف ميچ کے انعقاد کے ايک ماہ بعد قذافی اسٹيڈيم ہی ميں پاکستان کے خلاف ايک ٹی ٹوئنٹی ميچ کھيلنے آئی۔

علاوہ ازيں رواں سال جون ميں انگلينڈ ميں منعقدہ چيمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ ميں پاکستان نے فائنل ميں روايتی حريف بھارت کو شکست دے کر يہ ٹورنامنٹ بھی جيتا۔ سابق کھلاڑيوں مصباح الحق اور يونس خان کی قومی ٹيم سے رخصتی کے بعد کپتان سرفرار احمد کی قيادت ميں نوجوان کھلاڑيوں پر مشتمل ٹيم کے ليے يہ ايک بڑی کاميابی تھی۔

سری لنکا پھر پاکستان میں، کچھ پرانی یادیں بس ڈرائیور خلیل کی زبانی