سنگھ حکومت پر اب رشوت کا الزام
18 مارچ 2011اس انکشاف جمعرات کو بعض سفارتی کیبلز کے منظر عام پر لائے جانے سے ہوا۔ اپوزيشن نے دونوں پارليمانی ايوانوں ميں اس پر احتجاج کرتے ہوئے وزيراعظم من موہن سنگھ کی حکومت سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ ان الزامات کے سبب مستعفی ہو جائیں۔ يہ بھارتی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے الزامات کی ايک نئی لہر ہے۔
نئی دہلی ميں امريکی سفارتی عملے کے رکن کو حکمران کانگريس پارٹی کے ايک سینئر سياستدان نے نوٹوں کی گڈياں دکھائی تھيں اور يہ بھی بتايا تھا کہ کانگريس پارٹی کی حکومت کو عدم اعتماد کے ووٹ پر شکست سے بچانے کے لیے 25 ملين کی رقم رکھی گئی تھی۔
يہ سفارتی پیغامات وکی ليکس نے روزنامہ دی ہندو کو فراہم کیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگريس کی ممتاز شخصيت ستيش شرما کے معاون کپور نے کس طرح يہ بيان کيا کہ پارليمنٹ کے چار اراکين کے ووٹوں کو 25 لاکھ روپوں ميں خريدا گیا۔ جس واقعے کا الزام لگايا جا رہا ہے، وہ وزير اعظم من موہن سنگھ کے امريکہ سے ايٹمی ری ايکٹر اور ايٹمی ايندھن خريدنے کے معاہدے سے کچھ ہی پہلے پيش آيا تھا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک