1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگھ حکومت پر اب رشوت کا الزام

18 مارچ 2011

نئی دہلی ميں امريکی سفارتخانے کے ايک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس نے سن 2008 ميں بھارتی پارليمنٹ ميں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی ايک رائے شماری سے پہلے اراکین کو رشوت دينے کے لیےنوٹوں کی بہت موٹی موٹی گڈياں ديکھی تھيں۔

https://p.dw.com/p/10bol
تصویر: AP

اس انکشاف جمعرات کو بعض سفارتی کیبلز کے منظر عام پر لائے جانے سے ہوا۔ اپوزيشن نے دونوں پارليمانی ايوانوں ميں اس پر احتجاج کرتے ہوئے وزيراعظم من موہن سنگھ کی حکومت سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ ان الزامات کے سبب مستعفی ہو جائیں۔ يہ بھارتی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے الزامات کی ايک نئی لہر ہے۔

نئی دہلی ميں امريکی سفارتی عملے کے رکن کو حکمران کانگريس پارٹی کے ايک سینئر سياستدان نے نوٹوں کی گڈياں دکھائی تھيں اور يہ بھی بتايا تھا کہ کانگريس پارٹی کی حکومت کو عدم اعتماد کے ووٹ پر شکست سے بچانے کے لیے 25 ملين کی رقم رکھی گئی تھی۔

Indien Premierminister Singh
بھارتی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے الزامات کی یہ ايک نئی لہر ہےتصویر: UNI

يہ سفارتی پیغامات وکی ليکس نے روزنامہ دی ہندو کو فراہم کیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگريس کی ممتاز شخصيت ستيش شرما کے معاون کپور نے کس طرح يہ بيان کيا کہ پارليمنٹ کے چار اراکين کے ووٹوں کو 25 لاکھ روپوں ميں خريدا گیا۔ جس واقعے کا الزام لگايا جا رہا ہے، وہ وزير اعظم من موہن سنگھ کے امريکہ سے ايٹمی ری ايکٹر اور ايٹمی ايندھن خريدنے کے معاہدے سے کچھ ہی پہلے پيش آيا تھا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک