1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنکیانگ میں صورتحال بدستور کشیدہ

9 جولائی 2009

چین میں ہزاروں اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد امن و امان کی صورتحال بہتر بتائی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Ijtt
ایک ایغور نسل خاتون اپنے شوہر کی گرفتاری پر سراپا احتجاجتصویر: AP

چینی صدر نےملک میں ہنگاموں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر اٹلی میں جاری جی ایٹ کی سربراہی کانفرنس میں اپنی شرکت بھی منسوخ کردی ہے۔

چینی صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی میں اتوار اور پیر کے روز پولیس اور ایغور نسل کے باشندوں کے درمیان جھڑپوں میں 156 افراد ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ 1434 افراد کو ملک میں بدامنی پھیلانے کے الزام میں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔ کہا جارہا ہے کہ ارمچی کے علاقے میں بدھ کے روز بھی کچھ مزید جھڑپیں ہوئیں اور ایغور شہریوں نے مظاہرے کئے۔

Bildreihe DPA China Xinjiang Flash Format
سنکیانگ کا شمار چین کے غریب ترین صوبوں میں ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

کل رات ارمچی میں ایغور نسل کے مسلمان باشندوں سے بدلہ لینے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں ہان نسل کے چینی شہریوں کی طرف سے لاٹھیوں اور چاقوؤں وغیرہ سے لیس ہو کر جلوس نکالنے کے بعد شہر میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا تھا۔

چین میں داخلی سلامتی کی اسی تشویشناک صورتحال کے باعث ملکی صدر ہو جن تاؤ جو اٹلی پہنچ چکے تھے، واپس وطن لوٹ گئے ہیں۔ ان کے دورہ اٹلی کا مقصد G8 سربراہی کانفرنس میں حصہ لینا تھا۔ اب تک چینی صدر نے سنکیانگ میں موجودہ حالات پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا۔

سنکیانگ کافی عرصے سے نسلی کشیدگی کی زد میں ہے، جس کی ایک اہم وجہ ایغور اور ہان نسل کی مقامی آبادیوں کے درمیان معاشی تفریق بھی ہے۔ گو چینی حکومت مذہب اور ثقافت پر گہری گرفت رکھتی ہے مگر ہان نسل کے باشندوں کی ارمچی سمیت دیگر کئی علاقوں میں پھیلتی ہوئی آبادی مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔

Uiguren und Türken demonstrieren in der Türkei
ترکی میں ایغور باشندوں کا ایک احتجاجی مظاہرہتصویر: dpa

تبتی باشندوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے اس پوری صورتحال پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی موت پر ان کا کہنا ہے : ’’سنکیانگ میں بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا ہے اور خاص طور پر جانی نقصان پر۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ چینی حکومت کو احتیاط سے کام لینا چاہیے اور اس معاملے کو حل کرنے کے لئے دور اندیشی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

دلائی لاما کا یہ بیان ارمچی کے میئرکے اُس بیان کے بعد میں سامنے آیا جس میں انہوں نے شہر میں صورتحال کو پوری طرح قابو میں قرار دیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں ہان نسل کے باشندے مجموعی آبادی کا 90 فیصد بنتے ہیں اور ایغور نسل کے مسلمان شہریوں کو چین کی کمیونسٹ حکومت سے شکایت ہے کہ انہیں سماجی امتیاز اور جبر کا نشانہ بنانے کے علاوہ ہمیشہ ہی بہت دبا کر رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

رپورٹ : میرا جمال

ادارت : مقبول ملک