1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر سے زمین واپس حاصل کرنے کا منصوبہ

افسر اعوان9 ستمبر 2015

بنگلہ دیش نے سمندر سے زمین واپس حاصل کر کے اس پر ان لوگوں کو بسانے کا منصوبہ بنایا ہے جو شدید موسم اور آبی سطح میں اضافے کے باعث پانی کی نذر ہونے والی زمین کے نتیجے میں بے گھر ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1GTbp
تصویر: Getty Images/Strdel

بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیں۔ مثال کے طور پر سمندری طوفان اور سیلابوں کے سبب ہر سال بڑی تعداد میں لوگوں کو گھر بار چھوڑنا پڑتا ہے۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن نے بنگلہ دیش کے آبی وسائل کے وزیر انیس الاسلام کے حوالے سے لکھا ہے کہ دریاؤں کے باعث ہر سال 20 ہزار ایکڑ زمین پانی کی نذر ہو جاتی ہے۔

2013ء میں کرائے گئے ایک مطالعے کے مطابق بنگلہ دیش میں ایسی ہی قدرتی وجوہات کے سبب ہر سال قریب دو لاکھ افراد بے گھر ہو جاتے ہیں۔ تاہم اب بنگلہ دیش ایسی کچھ زمین واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ منصوبے کے مطابق ملکی دریاؤں کی مدد سے نئی زمین حاصل کی جائے گی اور اس زمین پر بے گھر ہونے والے لوگوں کو بسایا جائے گا۔

جون 2015ء میں بنگلہ دیش نے ہالینڈ کی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے مطابق یہ یورپی ملک سمندر سے زمین کے حصول کی کوششوں میں تعاون فراہم کرے گا۔ بنگلہ دیش کے تین بڑے دریا پدما، براہم پتر اور میگھنا اپنے پانی کے ساتھ مٹی کی ایک بڑی مقدار بھی سمندر میں لے جاتے ہیں۔ اس مقدار کا اندازہ ایک بلین ٹن سالانہ لگایا گیا ہے جو خلیج بنگال کے شمالی ساحلی حصے تک پہنچتی ہے۔

بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیں
بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo

ڈھاکا میں قائم سنٹر فار انوائرمنٹل اینڈ جیوگرافک انفارمیشن سروسز (CEGIS) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ملک خان کے مطابق اگر دریاؤں کے ساتھ آنے والی اس مٹی کا رُخ نوآکھلی Noakhali کے نشیبی ساحلی علاقوں کی طرف پھیر دیا جائے تو سمندر سے نئی زمین نمودار ہو جائے گی۔ خان کہتے ہیں، ’’دریاؤں کے ذریعے آنے والی مٹی کو مخصوص جگہ تک منتقل کر کے زمین حاصل کرنے کے امکانات موجود ہیں۔‘‘

اس مقصد کے لیے ان دریاؤں کے راستے میں ڈیم تعمیر کیے جائیں گے جو پانی کو تو خلیج بنگال میں جانے دیں گے مگر اس کے ساتھ آنے والی مٹی ان ڈیمز کی دیواروں کے پیچھے جمع ہوتی رہے گی اور اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ اس میں اضافہ ہو گا اور یہ ٹھوس زمین کی شکل اختیار کر لے گی۔ ماہرین کے مطابق اس طرح اس قدر زمین حاصل ہو سکتی ہے کہ جہاں لوگوں کو آباد کیا جا سکے گا۔

بنگلہ دیش کے آبی وسائل کے وزیر انیس الاسلام کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ اس منصوبے کے تحت اگلے 20 برسوں کے دوران مجموعی طور پر 10 ہزار مربع کلومیٹر زمین حاصل کی جا سکے گی۔