1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر برد ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ

عاطف بلوچ15 جون 2016

رواں برس کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مہاجرت اختیار کرنے والے تین ہزار چار سو افراد ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔ آئی او ایم کے ان اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں یورپ پہنچنے کی خاطر اسّی فیصد مہاجرین نے سمندری راستہ اختیار کیا۔

https://p.dw.com/p/1J7Au
World Press Photo 2016 Kategorie General News Sergey Ponomarev Flüchtlingsboot vor Lesbos
تصویر: Sergey Ponomarev/The New York Times

خبر رساں ادارے اے پی نے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن 2016 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران دستیاب معلومات کے مطابق مجموعی طور پر چونتیس سو مہاجرین اور تارکین وطن یا تو ہلاک ہو گئے یا پھر لاپتہ۔

گزشتہ برس کے پہلے پانچ ماہ کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ رواں برس اس عرصے کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں بارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس ایسے مہاجرین کی تعداد دو ہزار سات سو اسی ریکارڈ کی گئی تھی۔

آئی او ایم کی طرف سے بدھ کے دن جاری کردہ ان معلومات کے مطابق گزشتہ برس کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہونے والے ایسے افراد کی مجموعی تعداد 54 سو رہی تھی۔

آئی او ایم کی طرف سے عالمی سطح پر مہاجرت سے متعلق اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والے شعبے کے ڈائریکٹر فرانک لاچکو Frank Laczko کا کہنا ہے کہ شمالی افریقہ سے اٹلی کا سمندری راستہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

برلن میں تعینات لاچکو نے کہا کہ اسی روٹ پر سفر کے دوران سب سے زیادہ مہاجرین ہلاک یا لاپتہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری کو اس تناظر میں فوری اقدامات کرنے چاہییں۔

لاچکو نے بحیرہ روم کے سمندری راستے کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف اپریل کے آخری ہفتے کے دوران ہی نو مختلف حادثات کے نتیجے میں کم از کم گیارہ سو مہاجرین ہلاک ہوئے تھے۔ شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے کے لیے مہاجرین اور تارکین وطن غیر محفوظ کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں، جنہیں آئے روز ہی حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لاچکو کے مطابق اگرچہ ان کی ٹیم مختلف اداروں سے مل کر ان اعداد و شمار کو انتہائی محنت کے ساتھ جمع کر رہی ہے لیکن ان کے مصدقہ ہونے سے متعلق شکوک بہرحال موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے واقعات میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والے افراد کی درست تعداد کا علم ہو ہی نہیں سکتا۔

Schlauchboot mit Flüchtlingen
تصویر: picture alliance/dpa/C. Hochholzer/Bundeswehr
Italien Salemo Flüchtlingsboot Rettung Helfer Kinder
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Amoruso
Mittelmeer Libyen Flüchtlingsboot Rettungsaktion
تصویر: Reuters/Marina Militare
Mittelmeer Libyen Flüchtlingsboot Rettungsaktion
تصویر: Reuters/Marina Militare
Mittelmeer Flüchtlingsrettung Einsatzgruppenversorger Frankfurt am Main
تصویر: DW/D. Pelz

آئی او ایم نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوششوں میں بہتری لائی جائے کیونکہ ایسے افراد کے رشتہ داروں کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے، جو یہ تک نہیں جانتے کہ ان کے پیارے کہاں گم ہو گئے ہیں۔

آئی ایم او کے ترجمان لیونارڈ ڈوئل کے بقول ایک مہاجر جب موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، تو اس سے وابستہ تقریباﹰ بیس انسان بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر واقعات میں مرنے والے تارکین وطن کی لاشیں بھی برآمد نہیں کی جا سکتیں۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق گزشتہ بیس برسوں کے دوران تقریباﹰ ساٹھ ہزار افراد مہاجرت کے خطرناک سفر کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں