سلمان رشدی نے فیس بک کو مات دے دی
16 نومبر 2011اس سے پہلے فیس بک نے ان کے پروفائل کو غیر فعال کرنے کی کوشیش کی تھی کیونکہ ادارے کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ "مڈ نائٹس چلڈرن" کے حقیقی مصنف ہیں۔ سن1981 میں ہندوستان کی تقسیم کے پس منظر میں لکھی جانے والی اس کتاب کوعالمی سطح پر نمایاں پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔
سلمان رشدی فیس بک پر اپنا نام "احمد رشدی" استعمال کرتے تھے اور "سلمان" کا لفظ اس میں شامل نہیں تھا، اسی بناء پر فیس بک کی جانب سے درست نام استعمال کرنے کی پالیسی کی وجہ سے ان کا اکاونٹ غیر فعال کر دیا گیا۔ جب مصنف نے اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے فیس بک کو اپنے پاسپورٹ کی کاپی بھیجی تو سماجی رابطے کے معروف ادارے نے ان کا اکاونٹ "احمد رشدی" کے نام کے علاوہ کسی بھی دوسرے نام سے فعال کرنے سے انکار کر دیا۔
سلمان رشدی اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاسپورٹ میں بھی" احمد" کا لفظ" سلمان" سے پہلے آتا ہے اور اسی بناء پر ان کے فیس بک کے اکاونٹ کو فعال کیا جائے۔ سلمان رشدی کے مطابق بلا آخر فیس بک نے ان کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ان کا اکاونٹ دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ اس حوالے سے مصنف نے اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ دنیا انہیں "سلمان" کا نام سے ہی جانتی ہے۔
سلمان رشدی سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے مقابلے میں اپنی کامیابی پر بے حد مسرور ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اب وہ اپنی شخصیت کو بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر کے اس حصے میں شناخت کے تنازعے میں کسی قسم کا فن نہیں ہے۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت : عاطف بلوچ