1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی ہسپتال میں آگ لگنے سے پچیس ہلاک، 100 سے زائد زخمی

امتیاز احمد24 دسمبر 2015

سعودی عرب کے ایک ہسپتال میں آگ لگنے کے نتیجے میں کم از کم پچیس افراد ہلاک جبکہ ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ طلوع آفتاب سے پہلے لگنے والی اس آگ نے انتہائی نگہداشت کے یونٹ اور زچگی وارڈ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HTPL
Krankenhausbrand in Saudi-Arabien
تصویر: Reuters

ابھی تک سعودی حکومت کی طرف سے ہلاک ہونے والوں کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں ہسپتال کو کتنا نقصان پہنچا ہے لیکن منظر عام پر آنے والی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ ہسپتال کا اندرونی حصہ بری طرح جھلس گیا ہے۔ آگ لگنے کا یہ واقعہ سعودی عرب کے جنوب مغربی ساحلی شہر جازان کے جنرل ہسپتال میں پیش آیا ہے۔ جازان کا شمار سعودی عرب کے غریب علاقوں میں ہوتا ہے اور یہ یمنی سرحد کے قریب واقع ہے۔

حکومتی ٹیلی وژن الاخباریہ نے عینی شاہدین کے انٹرویوز نشر کیے ہیں، جن کے مطابق آگ ممکنہ طور پر شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی اور تین منٹ کے اندر اندر یہ ہسپتال بھر میں پھیل گئی۔ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا، ’’ہم خواتین کی چیخوں کی آوازیں سن رہے تھے۔‘‘

Karte Saudi-Arabien Dschasan Englisch
تصویر: DW

جازان میں سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل سعد بن غامدی کا سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس واقعے میں پچیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے دیگر 107 افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق آگ پر قابو پاتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ آگ لگنے کی وجوہات کا پتا چلایا جا سکے۔

اس واقعے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے متعدد صارفین نے ملکی وزیر صحت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ واقعہ انتظامیہ کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔

سعودی عرب میں رواں برس متعدد ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اگست میں ایک آئل فیکڑی کے ملازمین کی کئی منزلہ رہائش گاہ میں آگ لگنے سے کم از کم گیارہ افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اسی طرح بعد میں حج کے دوران پیش آنے والے واقعے میں کم از کم 769 زائرین ہلاک ہو گئے تھے جبکہ سینکڑوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اسی طرح مکہ میں ایک کرین کے گرنے سے بھی ایک سو دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جازان کا علاقہ یمنی جنگ کی وجہ سے بھی متاثر ہوا ہے۔ سرحد پار سے حوثی باغی متعدد مرتبہ اس علاقے کو نشانہ بنا چکے ہیں۔