سعودی عرب کا فارسی زبان میں خصوصی ’حج نشریات‘ کا آغاز
12 ستمبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سعودی وزیر برائے اطلاعات وثقافت عادل الطریفی کے حوالے سے بتایا ہے کہ پانچ روزہ مناسک ِ حج کی خصوصی فارسی زبان میں نشریات مسلسل چوبیس گھنٹے براہ راست سیٹلائٹ چینل کے ذریعے نشر کی جائیں گی۔
سعودی پریس ایجنسی نے طریفی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے،’’ اس چینل کا مقصد حج کا اصل پیغام دنیا تک پہنچانا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بتانا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے دوران کیا انتظامات کیے گئے ہیں۔‘‘
طریفی نے کہا ہے کہ چینل کی نشریات فارسی بولنے والے افراد کے لیے ہیں، جن کی تعداد دنیا بھر میں ایک سو تیس ملین کے قریب بنتی ہے۔ فارسی بنیادی طور پر ایران، افغانستان اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے۔
اس سال حج کے شروع ہونے سے قبل ایرانی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس حج میں بھگدڑ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور سعودی عرب کی جانب سے بد انتظامی پر از سر نو تنقید شروع کر دی تھی۔ ایرانی تنقید اور الزامات کے جواب میں ریاض حکومت اور مشرق وسطی کی چھ رکنی خلیجی کونسل کی طرف سے بھی لفظی جوابی کارروائی کی گئی۔
شیعہ ملک ایران کے اعلٰی ترین رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی حکام کو ’بے دین‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی مقامات کا انتظام مسلم دنیا کو اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہیے۔ خامنہ ای نے سعودی عرب کے حکمران خاندان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے حج کو سیاست بنا دیا ہے اور خود کو ’’حقیر اور چھوٹے شیطانوں میں بدل لیا ہے جو بڑے شیطان (امریکا) کے مفادات خطرے میں پڑنے کی وجہ سے تھرتھرا رہے ہیں۔
اس کے جواب میں مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ کا کہنا تھا، ’’ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ وہ (ایرانی) مسلمان نہیں ہیں۔‘‘ گزشتہ تین دہائیوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس مرتبہ ایران سے چونسٹھ ہزار عازمین حج، حج میں شرکت نہیں کر سکے کیونکہ دونوں حریف ممالک کے سربراہ سلامتی اور انتظامی امور پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔
طریفی کا کہنا ہے کہ فارسی زبان میں ٹی وی چینل کے ساتھ ریڈیو اور انٹر نیٹ کی سہولتیں بھی دی گئی ہیں۔ اس چینل کا عملہ ساٹھ افراد پر مشتمل ہے۔ ٹی وی چینل نے اپنی نشریات کا آغاز ہفتے کی شام سے کیا تھا جو سرکاری طور پر حج کے آخری روز یعنی بدھ تک جاری رہیں گی۔