سعودی عرب ڈھائی ملین شامیوں کو پناہ دے چکا ہے، ایس پی اے
12 ستمبر 2015سعودی دارالحکومت ریاض سے ہفتہ بارہ ستمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ اعداد و شمار خلیج کی سب سے بڑی ریاست سعودی عرب کا بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے ان مطالبات کے جواب میں پہلا سرکاری ردعمل ہے، جن کے مطابق خلیج کی بہت امیر عرب ریاستیں اب تک شامی مہاجرین کی مدد کے لیے کافی اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (SPA) نے جمعہ گیارہ ستمبر کو رات گئے ریاض میں ملکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کے بیان کا اس ذریعے کا نام لیے بغیر حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ سعودی عرب اب تک جن شامی باشندوں کو اپنے ہاں قبول کر چکا ہے، وہ انہیں مہاجرین نہیں سمجھتا۔
اس کے علاوہ ان لاکھوں شامی باشندوں کو، جو شام میں موجودہ خونریز تنازعے کے آغاز سے اب تک سعودی عرب آ چکے ہیں، اس لیے باقاعدہ مہاجر کیمپوں میں نہیں رکھا گیا کہ ان کی ’سلامتی اور ذاتی وقار کے تحفظ کو یقینی‘ بنایا جا سکے۔
سعودی پریس ایجنسی نے ملکی وزارت خارجہ کے اسی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان شامی باشندوں کو سعودی عرب میں نقل و حرکت کی مکمل اجازت ہے اور جن ’کئی لاکھ‘ شامیوں نے سعودی عرب میں قیام کا فیصلہ کیا ہے، انہیں ’باقاعدہ رہائشی حیثیت‘ بھی دے دی گئی ہے۔
ایس پی اے نے اپنی رپورٹوں میں مزید لکھا ہے کہ ایسے شامی باشندوں کو قانونی رہائش کے اجازت نامے دیے جانے کے بعد انہیں نہ صرف سعودی عرب میں ملازمتیں کر سکنے کے حقوق حاصل ہو گئے ہیں بلکہ انہیں معمول کی مفت طبی سہولیات بھی حاصل ہیں اور ان کے بچے اسکول بھی جا سکتے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب نے ماضی میں اس بارے میں حقائق کو زیر بحث لانے سے اس لیے احتراز کیا کہ سعودی ریاست شامی باشندوں کی مدد کے لیے کیے گئے ان اقدامات کی تشہیر کے ذریعے ’نہ تو کسی خود ستائشی کی خواہش مند تھی اور نہ ہی اس کا مقصد اس سلسلے میں کوئی بڑی میڈیا کوریج‘ حاصل کرنا تھا۔