سعودی عرب میں ہجری کی بجائے عیسوی کلینڈر پر عمل
3 اکتوبر 20161932ء میں سعودی عرب کے قیام کے وقت سے اس ملک میں اسلامی کیلنڈر پرعمل کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب پہلی مرتبہ ریاض حکام نے عیسوی یا مغربی کیلنڈر پر عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد ان بچتی اقدامات پر عمل کرنا ہے، جس کا فیصلہ حال ہی میں ریاض حکومت نے کیا تھا۔ ہجری کیلنڈر عیسوی کیلنڈر سے تقریباً گیارہ دن چھوٹا ہوتا ہے اور اس پر عمل کرنے سے ملازمین کی اجرتوں پر بھی اثر پڑے گا۔
ابھی انہی دنوں کے دوران ریاض حکام نے سرکاری اخراجات میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں عوامی سطح اور سرکاری ملازمین کو ملنے والی مراعات میں کٹوتیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ اخباریہ ٹیلی وژن کے مطابق کچھ اداروں میں بونس کم کر دیے گئے ہیں جبکہ کچھ شعبوں میں دیگرمالی مراعات ختم کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سرکاری محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں کی کم کر دی گئی ہیں۔
ریاض حکام کے اعلان کے مطابق شاہ سلمان سمیت وزراء اور شاہی خاندان کو ملنے والی مراعات میں بھی کمی لائی گئی ہے۔ وزراء کی تنخواہوں میں بیس فیصد جبکہ شُوری کونسل کے ارکان کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد تک کمی کر دی گئی ہے۔ سعودی حکام نے اس کے علاوہ ویزا فیس کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہر سال لاکھوں مسلمان حج اور عمرے کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔
ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ بچتی اقدامات کا تعلق عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمتوں سے ہے اور جس کا سامنا سعودی عرب کو 2014ء سے ہے۔ سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ مقدار میں تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔