1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری نگر میں پتھر پھینکتے سینکڑوں طلبہ پر پولیس کی فائرنگ

علی کیفی AFP, Reuters
24 اپریل 2017

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پُر تشدد کارروائیوں میں شدت آتی جا رہی ہے۔ پیر چوبیس اپریل کو پولیس نے سری نگر میں پتھر پھینکنے والے اور بھارت کے خلاف نعرے لگانے والے سینکڑوں طلبہ پر فائرنگ کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2bojH
Kashmir | Ausschreitungen in Srinagar
تصویر: Reuters/D. Ismail

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے سری نگر سے ہی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ شہر کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے میں شریک سینکڑوں طالب علم ’ہم آزادی چاہتے ہیں‘ اور ’گو انڈیا، گو بَیک‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے دیکھا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے نہ صرف طلبہ پر گولیاں چلائیں بلکہ آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے اور تیز دھار پانی بھی استعمال کیا۔ ہنگامے کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے بازاروں میں موجود لوگ راہِ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے جبکہ دکاندار بھی باقی دن کے لیے اپنی دکانیں بند کر کے گھروں کو چلے گئے۔

طلبہ اور سکیورٹی فورسز کے درمیان گزشتہ ہفتے کے تصادم کے نتیجے میں تقریباً ایک سو طلبہ  اور اتنی ہی تعداد میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد حکام نے فوری طور پر تمام کالج اور یونیورسٹیاں بند کرنے کے احکامات جاری کر  دیے تھے۔

Kashmir | Ausschreitungen in Srinagar
کئی روز کی بندش کے بعد پیر کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھلے تو سری نگر کی سڑکیں ایک بار پھر میدانِ کار زار بن گئیںتصویر: Reuters/D. Ismail

کئی روز کی بندش کے بعد پیر کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھلے تو سری نگر کی سڑکیں ایک بار پھر میدانِ کار زار بن گئیں۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا:’’چند ایک طلبہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تین فوٹو جرنلسٹ اور آٹھ پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

یہ طلبہ جنوبی ضلعے پُلوامہ میں رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والے اُس واقعے پر برہم تھے، جس میں پولیس نے پہلے ہونے والے  مظاہروں کی قیادت کرنے والوں کو حراست میں لینے کی کوشش کی تھی۔ واضح رہے کہ حکومتی فورسز کو خصوصی اجازت نامے کے بغیر کالج یا یونیورسٹی کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

ایک الگ واقعے میں نامعلوم افراد نے حکمران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک عہدیدار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حالات نو اپریل کے بعد سے زیادہ خراب ہوئے ہیں۔ اُس روز انتخابات کے موقع پر ہونے والے ہنگاموں کے دوران پولیس اور نیم فوجی دستوں نے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

Kashmir | Ausschreitungen in Srinagar
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے نہ صرف طلبہ پر گولیاں چلائیں بلکہ آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے اور تیز دھار پانی بھی استعمال کیاتصویر: Reuters/D. Ismail

اسی دوران جموں و کشمیر کی خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پیر چوبیس اپریل کو دارالحکومت نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور وادی میں بڑھتے ہوئے بحران پر تبادلہٴ خیال کیا۔ بتایا گیا ہے کہ محبوبہ مفتی نے بات چیت پر زور دیا اور پُر تشدد کارروائیوں کے خاتمے کی اپیل کی۔

مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد نئی دہلی میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا:’’پہلی ترجیح صورتِ حال کو کنٹرول کرنا ہے کیونکہ گولیاں چل رہی ہوں اور پتھر پھینکے جا رہے ہوں تو بات نہیں ہو سکتی۔‘‘

کشمیری عوام میں انتہائی غیر مقبول محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی نے 2015ء کے انتخابات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔