سری لنکن خانہ جنگی، آزاد انکوائری کی ضرور ت ہے، ہیومن رائٹس واچ
17 دسمبر 2011سری لنکن حکومت کی طرف سے بنائے گئے خصوصی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف کی گئی کارروائی میں ملکی فوج جنگی جرائم کی مرتکب نہیں ہوئی تھی۔
چار سو صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی کے آخری دنوں میں تامل باغیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملکی فوج نے دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا تھا۔ رپورٹ کے نتائج کے مطابق فوج کو ان بڑے بڑے الزامات سے بری کر دیا گیا ہے، جو عالمی برادری کی طرف سے اس پر عائد کیے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان کے مطابق اس بات کے امکانات ہیں کہ شاید سری لنکا کی فوج جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہو۔ تامل باغیوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملکی فوج جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی تھی۔
اس تناظر میں ہیومن رائٹس واچ نے اپنے تقاضے کو دہرایا ہے کہ اس بارے میں آزاد انکوائری کی جائے۔ نیو یارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ حکومتیں اور اقوام متحدہ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے اس انتظار میں تھیں کہ کولمبو حکومت اس خانہ جنگی کے اواخر میں ہوئے واقعات کی آزاد اور غیر جانبدار طریقے سے انکوائری کرے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اس رپورٹ کی منظر عام پر آنے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ یہ کمیشن اپنی کوشش میں ناکام ہو گیا ہے اور اس حوالے سے آزاد تفتیش کی ضرورت ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ کولمبو حکومت کی طرف سے قائم کیے گئے کمیشن نے کچھ مسائل کی نشاندہی کی ہے تاہم جنگی جرائم کے سنگین الزامات کے علاوہ انسانی حقوق کی پامالی کے دیگر شدید نوعیت کے مبینہ واقعات کے بارے میں کچھ تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد