سری لنکا میں تازہ جھڑپیں
18 ستمبر 2008سری لنکا میں فوج کے، ملکی دارالحکومت کولمبوسے شمال کی طرف واقع تامل علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر حملوں میں پچھلے تین ماہ سے کافی شدت آ چکی ہے۔ علیحدگی پسندوں کے زیر اثر علاقے ناچھی کدہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر تقریباروزانہ ہی جنگی طیاروں سے بمباری کی جارہی ہے اورزمینی دستوں کی پیش قدمی بھی جاری ہے۔
کولمبو میں فوج کے ایک ترجمان نے تصدیق کردی ہے کہ مختلف مقامات پر تازہ جھڑپوں میں 60 علیحدگی پسند اور11سرکاری فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فوجی ذرائع کے مہیا کردہ سال رواں کے مجموعی اعداد وشمار کو دیکھا جائے تو یکم جنوری سے اب تک سری لنکا میں ساڑھےچھ ہزار سے زائد باغی مارے جاچکے ہیں جبکہ مسلح جھڑپوں اور حملوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ سو کے قریب بنتی ہے۔
ان تازہ خونریز واقعات کے تناظر میں تامل چھاپہ ماروں کی تنظیم لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام نےخبردار کیا ہے کہ باغیوں کے زیر اثر ونی کا علاقہ جس میں کیلی نوچھی اور ملائی تی ووکے قصبے شامل ہیں، فوجی دستوں کیلئے وسیع تر قبرستان ثابت ہوگا۔ 1948میں برطانیہ سےآزادی حاصل کرنے والے جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا میں تامل عسکریت پسند 1948سے اپنی علیحدہ ریاست کے قیام کےلئے مسلح جدوجہد کررہے ہیں۔
تامل باغی اس وقت ناچھی کدہ کےعلاقے سے اپنے زیر انتظام دفاعی حوالے سے دوسرے سب سے اہم علاقے پوناراین میں موجود اسلحہ کے ذخائر اور جافنا کے جزیرہ نما پر واقع اپنی ایک چیک پوسٹ کی حفاظت کر رہے ہیں۔
اگر یہ باغی جافنا کے جزیرہ نما سےبہت بڑی تعداد میں بارودی سرنگوں والے علاقوں کی جانب بھاگنے پر مجبور ہوگئےتو فوج کےلئے انہیں نشانہ بنانابہت آسان ہوجائے گا۔
اسی دوران سری لنکا کے صدر مہیندرا راجہ پاکشے کو امید ہے کہ فوج تامل باغیوں سے کیلی نوچھی کا کنٹرول اس سال کے آخر تک دوبارہ حاصل کرلے گی جو پچھلے ایک عشرے سے باغیوں کا سیاسی مرکز سمجھا جاتا ہے۔