1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: فوجی آپریشن ختم، کیا تامل مسئلہ بھی؟

رپورٹ: شامل شمس ، ادارت: امجد علی20 مئی 2009

سری لنکا کی حکومت کو یہ کوشش نہیں کرنی چاہیے کہ اس آپریشن کی کامیابی کو جواز بنا کر وہ دنیا کو یہ تاثر دے کہ آپریشن ختم ہونے کے ساتھ ہی تامل مسئلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hu6A
سری لنکا کے صدر راجا پکشے فوجی آپریشن کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

سری لنکا کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کئی دہائیوں سے چلی آ رہی تامل علٰیحدگی پسند تحریک اب ختم ہو چکی ہے۔ فوجی قوّت کے ذریعے تامل باغیوں کا زور بالآخر توڑ دیا گیا اور تامل باغیوں کے مرکزی رہنما پربھاکرن ہلاک کردیے گئے۔ تاہم بعض مبصرین کے مطابق سری لنکا میں تامل مسئلہ اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتا، جب تک کہ تامل اقلیتی آبادی کو ان کے جائز حقوق نہ دیے جائیں۔

Der Tamilische Rebellenführer Velupillai Prabhakaran im Februar 2009
تامل باغیوں کے رہنما پربھاکرن کی ہلاکت کو ایل ٹی ٹی ای کے تابوت میں آخری کیل سمجھا جا رہا ہےتصویر: AP


سری لنکا کی حکومت اور سنہالی اکثریتی آبادی تامل باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن کی کامیابی پر جشن منا رہی ہے۔ بین الاقوامی برادری نے فوجی آپریشن کے دوران عام تامل شہریوں کی ہلاکت کی مذمت تو کی تاہم ان کی جانب سے متعدد بار جنگ بندی کی اپیل کو سری لنکا کی حکومت ٹھکراتی رہی۔ خود تامل باغیوں نے بھی کئی بار جنگ بندی کا اعلان کیا مگر سری لنکا کی حکومت اس مرتبہ فیصلہ کن وار کرنا چاہتی تھی۔ تاہم تاملوں کی ایک بڑی آبادی جو سری لنکا کے شمال اور مشرق کے علاوہ بھارت میں بھی رہتی ہے، اور وہ تارکینِ وطن تامل جو دنیا کے مختلف ملکوں میں آباد ہیں، اس فوجی آپریشن کے حوالے سے تحفظات رکھتے تھے۔ سری لنکا کی حکومت کے موقف کے برخلاف یہ حلقے اس بات پر مصر ہیں کہ اس فوج کشی کو تامل آبادی کو دیوار سے لگانے کے لیے استعمال کیا گیا اور اس آپریشن کے دوران عام شہری بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے۔

Sri Lanka Bürgerkrieg Kindersoldaten der Rebellenorganisation LTTE auf einem Lastwagen
تامل علیحدگی پسند باغیوں کی فوج میں عورتیں اور بچّے بھی شامل ہیںتصویر: AP


تامل مسئلے اور دنیا کے دیگر تنازعات میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے۔ خاص طور پر ایسے تنازعات جہاں اقلیتی آبادی اور اکثریتی آبادی کے درمیان وسائل کی تقسیم اور سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کے حوالے سے عدم مساوات پائی جاتی ہو۔

سری لنکا میں سنہالی آبادی تقریباً چوہتر فیصد ہے۔ تامل ایک بڑی اقلیت کے طور پر سری لنکا میں موجود ہیں مگر خاص بات یہ ہے کہ یہ ملک کے شمال اور مشرق میں آباد ہیں۔ بھارت کی جنوبی ریاستوں میں بھی تامل آبادی موجود ہے۔ برطانیہ سے آزاد ہونے کے بعد سری لنکا میں سنہالی اکثریت کی حکومتیں رہی ہیں۔ تامل آبادی کو سنہالی اکثریتی حکومت سے ابتداء ہی سے اقتصادی، سیاسی اور سماجی حقوق کے حوالے سے شکایات رہی ہیں۔ بعد ازاں یہ شکایات ایل ٹی ٹی ای جیسی عسکری تنظیموں کے قیام کا سبب بنیں اور سری لنکا میں تشدّد کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔

Sri Lanka Bürgerkrieg Tamilen in Notunterkunft
فوجی آپریشن کے دوران بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے قتل ہونے کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیںتصویر: AP


سری لنکا میں خانہ جنگی کے خاتمے پر دنیا نے سکھ کا سانس لیا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے، اور جو اقوامِ متحدہ اور دیگر غیر جانب دار بین الاقوامی تنظیموں کا بھی موقف ہے کہ اس فوجی آپریشن کے دوران بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے قتل ہونے کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ اس کے علاوہ تاملوں کی شکایات کو بھی سنجیدگی سے سنا جائے۔ سری لنکا کی حکومت کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینا ہوگی کیوں کہ پورے آپریشن کے دوران شورش زدہ علاقوں تک ذرائع ابلاغ یا غیر جانب دار مبصرین کو رسائی حاصل نہیں تھی لہٰذا صرف سری لنکا کی حکومت کے موقف کو ہی درست تسلیم کرنا کوئی حقیقت پسندانہ رویّہ نہیں ہوگا۔

سری لنکا کی حکومت کو یہ کوشش نہیں کرنی چاہیے کہ اس آپریشن کی کامیابی کو جواز بنا کر وہ دنیا کو یہ تاثر دے کہ آپریشن ختم ہونے کے ساتھ ہی تامل مسئلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔