1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: جنرل فونسیکا کے دفتر پر چھاپہ

30 جنوری 2010

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں پولیس نے حالیہ صدارتی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے امیدوار جنرل سرتھ فونسیکا کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔

https://p.dw.com/p/LnP1
اپوزیشن رہنما اور سابق آرمی چیف جنرل فونسیکاتصویر: AP

اس دوران ان کے عملے کے 15 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جنرل فونسیکا کے ذرائع کے مطابق دفتر سے تمام کمپیوٹر اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لئے گئے۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے کولمبو میں جنرل سرتھ فونسیکا کے انتخابی دفتر کے علاقے کا گھیراؤ کئے رکھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق صحافیوں کو اس علاقے میں داخلےکی اجازت نہیں دی گئی۔

خبررساں ادارے روئٹرز نے اپنے ایک نمائندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل فونسیکا کے دفتر کے باہر پولیس کمانڈوز موجود تھے۔ چھاپے کے بعد دفتر میں الیکٹرانک سامان اور کاغذات بکھرے پائے گئے۔

صدارتی امیدوار جنرل سرتھ فونسیکا نے کہا ہے کہ حکام ان کی جماعت پر فوج کو اقتدار میں لانے کا منصوبہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ تاہم جنرل فونسیکا نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے انتخابی دفتر پر اسی مقصد کے لئے استعمال کئے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔ حکومتی ذرائع نے اس کارروائی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

قبل ازیں انتخابات کے فورا بعد بھی فوج نے اس ہوٹل کا گھیراؤ کیا تھا، جہاں جنرل فونسیکا ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس وقت بھی ان پر فوج کو اقتدار میں لانے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

Präsident Mahinda Rajapaksa
سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسےتصویر: AP

اپوزیشن کے سیاسی رہنما پہلے ہی حکومت پر زور دے چکے ہیں کہ وہ ان کے مشترکہ امیدوار کے خلاف ایسی کارروائیاں نہ کرے۔

جنرل فونسیکا کے دفتر سے جمعہ کو گرفتار کے گئے عملے کے تمام ارکان سابق فوجی بتائے جاتے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق اس کارروائی کا مقصد انہیں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج سے روکنا ہے۔

جنرل فونسیکا اپنی انتخابی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے حامیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انتخابات کے نتائج پہلے سے ہی طے تھے۔ قبل ازیں وہ ملک چھوڑنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

جنرل فونسیکا صدر مہندا راجا پاکسے کے خلاف منگل کے صدارتی انتخابات 18 لاکھ ووٹوں سے ہار گئےتھے۔ انتخابی مہم کے دوران دونوں ہی امیدواروں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا۔

اُدھر دولت مشترکہ کے ایک مبصر نے جمعہ کو ایک بیان میں سری لنکا کے الیکشن کمیشن کو سراہا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتخابی قوانین کو پوری طرح نافذ کئے بغیر سری لنکا جمہوری انتخابات کے لئے مقرر کردہ معیارات پر پورا نہیں اتر سکتا۔

دوسری جانب سری لنکا نے انتخابات کی رپورٹنگ کرنے والی سوئٹزرلینڈ کی ایک صحافی کو پیر تک ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا ہے۔ سوئس پبلک ریڈیو کی صحافی کارین وینگیر کے مطابق ایک حکومتی نیوزکانفرنس میں انہوں نے ایسے سوال پوچھے، جو حکام کے لئے غیرموزوں تھے۔

جمعہ کو ہی سری لنکا میں جنرل فونسیکا کے حامی اخبار ’لنکا‘ کے ایڈیٹر چندنا سریملواتے کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید