سری لنکا: تامل باغیوں کی مزاحمت جاری
9 مارچ 2009سری لنکا میں تامل باغیوں کی بچی کھچی تعداد ابھی بھی اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ حکومتی فوج نے تازہ دعوے میں اعلان کیا ہے کہ مزید ایک سو تامل باغیوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ حکومتی فوج کے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ تامل علیحدگی پسندوں نے اپنے فوجی اہمیت کے ٹھکانے Mullaittivu پر دوبارہ قبضے کی کوشش میں کئی جوابی حملے کئے تھے۔
یہ حملے جمعہ سے لے کر اتوار تک وقفوں وقفوں سے جاری رکھے گئے۔ فوج کے دعوے کی تصدیق آزاد ذرائع سے ممکن نہیں ہے۔ فوج کے مطابق اُس نے پچاس ہلاک شدہ تامل باغیوں کی لاشیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
تامل باغیوں کے حملے کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پیش قدمی کرتی فوج کی توجہ ہٹائی جائے اور اُس کے قبضہ کرنے کے عمل کو سست کیا جا سکے۔ تمام اہم تامل ٹھکانوں پر دوبارہ قبضے کے بعد اب حکومتی فوج تامل علییحدگی پسندوں کے علاقوں پر مکمل کنٹرول کی کوشش میں ہے۔ تامل باغی اب ایک پٹی میں رہ گئے ہیں۔
تازہ لڑائی کے واقعات گزٹشتہ تین دنوں کے درمیان وقوع پذیر ہوئے۔ جس میں دونوں اطراف نے ایک دوسرے پر کاری وار کے دعوے کئے ہیں۔ فوج کے مطابق Mullaittivu کی جنگ اپنے آخری دموں پر ہے۔ فوج اِس قصبے کے گردا گرد پھیلے تمام جنگلاتی علاقے پر اپنا قبضہ مکمل کرنے میں مصروف ہے۔
اِس کے ساتھ ساتھ تامل باغیوں کی حامی ایک ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں میں حکومتی فوج پر تامل علیحدگی پسندوں کے حملوں میں فوج کے چار سو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ سری لنکا کی فوج کے ترجمان کے مطابق بہت جلد شمال مشرق تامل باغیوں کے قبضے میں موجود تمام علاقہ حکومتی کنٹرول میں آ جائے گا۔ باغیوں کا دعویٰ ہے کہ حکومتی فوج کی پیش قدمی کے باوجود اُن کی مسلح جدو جہد جاری رہے گی۔
دوسری جانب حکومت اور تامل باغیوں کی جنگ میں ہزاروں معصوم شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ سری لنکا کی وزارت دفاع کے انچارج Gotabhaya Rajapakse نے بتایا ہے کہ حکومتی فوج کی کارروائی کو سست کیا گیا ہے تا کہ عام شہری محفوظ مقام تک پہنچ سکیں۔ اِس حوالے سے دور فاصلے کے ہتھیاروں کا استعمال اور ہوائی حملوں کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔
حکومت کے مطابق چھتیس ہزار عام شہری تامل باغیوں کے چنگل سے فرار ہو کر حکومتی ریلیف کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں۔ سرکاری فوج کے مطابق ابھی بھی ستر ہزار لوگ محفوظ مقامات تک پہچنے کی کوشش میں ہیں۔ امدادی تنظیموں کے مطابق جنگی علاقوں میں پھنسے افراد کی تعداد دو لاکھ کے قریب ہے۔
غیر سرکاری امدادی تنظیموں کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی فریقین سے اپیل کر چکے ہیں کہ جنگ میں وقفہ دیا جائے تا کہ عام انسانوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔
سری لنکا کے تامل علیحدگیی پسند سن اُنیس سو بہتر سے علیحدہ وطن کے لئے مسلح جدو جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔