1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: تامل باغیوں کا یک طرفہ اعلانِ جنگ بندی مسترد

عابد حسین27 اپریل 2009

تامل علیحدگی پسندوں کی تحریک اب انتہائی کمزور ہو چکی ہے۔ تمام اہم اور مرکزی نوعیت کے مقامات پر حکومت کا تسلط قائم ہو چکا ہے۔ اِس صورت میں تامل باغی یک طرف جنگ بندی کے اعلان سے عالمی توجہ کے طالب دکھائی دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HelR
تامل باغیوں کے خلاف فوج کی پیش قدمی کے تناظر میں سری لنکا کے صدر فتح کا نشان بناتے ہوئےتصویر: AP

سری لنکا کے تامل علیحدگی پسند باغیوں نے یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ باغیوں کے ترجمان Seevaratnam Puleethevan کی جانب سے جاری ہونے والے اعلان میں بتایا گیا کہ جنگ بندی کا فیصلہ ناقابلِ بیان انسانی بحران کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

ElephantCorridor.SriLanka.jpg
تامل علاقے میں داخل ہونے کا اہم راستہ: ایلیفنٹ کوریڈور

دوسری طرف سری لنکا کی وزارتِ دفاع کے سیکریٹری Gotabaya Rajapaksa نے تامل باغیوں کے یک طرفہ اعلان جنگ بندی کو ایک مزاق سمجھتے ہوئے کسی بھی معاہدے کو خارج از امکان قرار دیا۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ تامل باغیوں کو ہر صورت میں ہتھیار پھینک کر خود کو حکومت کے حوالے کرنا ہوگا۔ وزارت دفاع کے سیکریٹری کا مزید کہنا ہےکہ تامل اعلان کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ جنگ ہار رہے ہیں اور اُن کے علاقے پر حکومتی تصرف اب دنوں کی بات ہے ۔ انہوں نے ایک بار پھر تامل باغیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوری طور ہتھیار پھینکتے ہوئے تمام عام سویلیئن کو رہائی دیں۔

Sri Lanka, Tamilen, Selbstmordattentat
سری لنکا: چیک پوائنٹ اور سکیورٹی اہلکارتصویر: AP

ماہرین کے خیال میں یہ باغیوں کا اعلان اِس لئے بھی ہو سکتا ہے کہ باغیوں کی قوت کو حکومتی فوج نے منتشر کردیا ہے اور وہ مسلسل پسپائی اختیار کرتے ہوئے شمال مشرقی جنگلاتی علاقے میں گھیر لئے گئے ہیں۔ تامل باغی سرِ دست پانچ مربع میل یا آٹھ سے دس کلو میٹر کی پٹی کے اندر محدود کر دیئے گئے ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق سری لنکا کی فوج نے ایک اور اہم نوعیت کے گاؤں Valayanmadam پر قبضہ کرنے کے بعد تامل باغیوں کی قوت کو مزید کم کردیا ہے۔ اتوار کے صبح کو اِس گاؤں پر قبضے کے بعد تیئس مسلح باغیوں نے خود کو حکومت کے حوالے کردیا اور دو سو کے قریب عام شہریوں کو محفوظ مقام تک پہنچنے کا موقع ملا۔ اتوار کی صبح فوج کی پیش قدمی کے دوران بارہ باغیوں کو ہلاک اور تین تامل کشتیوں کو غرقِ آب کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

Sri Lanka nach dem Waffenstillstand
تامل علاقے میں کھڑا سری لنکا فوجیتصویر: AP

تامل باغیوں کے تعاقب میں حکومتی فوج مسلسل ہے اور جنگ زدہ علاقے میں اقوام متحدہ کے مطابق پچاس ہزار عام انسان محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکومتی فوج اِس تعداد کے ساتھ اتفاق نہیں کرتی اور اُس کے مطابق محصور افراد کی تعداد اب صرف پندرہ ہزار رہ گئی ہے۔

تامل باغیوں کا یک طرفہ اعلان جنگ بندی اُس وقت سامنے آ یا ہے جب اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے سربراہ John Holmes نے سری لنکا پہنچ کر انسانی حقوق کے وزیر Mahinda Samarasinghe سمیت دوسرے حکام کے ساتھ ملاقاتیں شروع کر رکھی ہیں۔ اُن کی ملاقاتوں کا اولین مقصد اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کو جنگ زدہ علاقے کے محصورین کے علاوہ حکومتی کیمپوں میں رکھے گئے ہزارں افراد تک رسائی کی اجازت حاصل کرنا ہے۔

UN-Nothilfekoordinator John Holmes
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے شعبے کے اہلکار جان ہولمزتصویر: picture-alliance / dpa

امدادی کارکنوں کو جنگی علاقے میں جانے کی اجازت نہیں اور باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایسی پابندی عائد کر کے عام شہریوں تک خوراک کی فراہمی کو روک رکھا ہے۔ حکومت اِس الزام کی تردید کرتی ہے۔

جنگ بندی کے اعلان کے حوالے سے باغیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، بھارتی حکومت اور دوسرے ملکوں کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل میں ایسا کر رہے ہیں اور اِس پر فوری عمل درامد ہو گا۔ تامل باغیوں کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ باغی اِس اعلان پر اُسی صورت میبں عمل پیرا ہوں گے اگر حکومت کی جانب سے مناسب ردعمل سامنے آ یا۔ دوسری طرف حکومتی اہلکاروں کا خیال ہے کہ تامل اپنے اعلان سے عالمی ہمدردی حاصل کرنے میں ہیں اور اگر حکومت مثبت جواب دیتی ہے تو وہ کچھ وقت لے کر اپنی کھوئی ہوئی قوت کو دوبارہ اکھٹا کرنے میں مصروف ہو جائیں گے اور مناسب وقت پر ایک بار پھر حکومتی اختیار کو چیلنج کردیں گے۔

جنوری سن دو ہزار نو سے اب تک ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد کے ہلاک اور چودہ ہزار کے زخمی ہونے کا اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان سامنے آ چکا ہے جب کہ سن اُنیس سو تراسی سے شروع ہونے والی تامل اقلیت کی علیحدگی کی مسلح تحریک میں ستر ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔