1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سرحديں بند کرنا کوئی حل نہيں، تعاون بڑھانا ضروری‘

عاصم سليم16 فروری 2016

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے ہونے والی سمٹ ميں پوری کوشش کريں گی کہ تارکين وطن کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے ليے يورپی يونين اور ترکی کے مابين معاہدے پر توجہ دی جائے نہ کہ سرحدوں کی بندش پر۔

https://p.dw.com/p/1HwJD
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن چانسلر ميرکل نے کہا ہے کہ وہ اسی ہفتے جمعرات اور جمعے کو ہونے والے سربراہی اجلاس ميں يورپی يونين کے ترکی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو آگے بڑھانے کی کوشش کريں گی کيونکہ سرحديں بند کرنے کا متبادل راستہ يورپی بلاک کے ليے منفی ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو کے ہمراہ دارالحکومت برلن ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے يہ بات کہی۔

چانسلر ميرکل نے کہا کہ رواں ہفتے ہونے والی سمٹ مہاجرين کی يورپی ممالک کی تقسيم کے بارے ميں نہيں بلکہ اس بارے ميں ہوگی کہ آيا يورپی يونين اور انقرہ کے مابين طے پانے والا معاہدہ غير قانونی ہجرت کی وجوہات سے نمنٹے ميں کارآمد ثابت ہو گا يا بلاک اس منصوبے کو ترک کر کے يونان کی مقدونيہ اور بلغاريہ سے ملنے والی سرحد بند کرنے کے بارے ميں غور کرے۔ ميرکل نے البتہ خبردار کيا ہے کہ ايسا کوئی اقدام يونان، يورپی يونين اور شينگن زون کے ليے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو اور جرمن چانسلر انگيلا ميرکل
اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو اور جرمن چانسلر انگيلا ميرکلتصویر: Reuters/F. Bensch

دريں اثناء يونانی وزير دفاع پانوس کامينوس نے کہا ہے کہ فوجی ٹيموں نے ايک عرصے سے تعطل کے شکار مہاجرين کے اندراج کے مراکز قائم کر ديے ہيں تاہم ممکن ہے کہ وہ استعمال ميں نہ آئيں۔ ان کے بقول بحيرہ ايجيئن کی نگرانی کے حوالے سے گزشتہ ہفتے نيٹو کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی نتيجے ميں يورپ پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد ميں واضح کمی کا امکان موجود ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ ايتھنز حکومت ايک عرصے سے مہاجرين کی آمد کو محدود نہ کرنے کے سبب تنقيد کی زد ميں رہی ہے۔ پچھلے ہفتے ايسے مطالبات بھی سامنے آئے تھے کہ يونان کو چھبيس رکنی شينگن زون سے عارضی طور پر خارج کر ديا جائے۔ تاہم يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے اسے خارج از امکان قرار ديتے ہوئے منگل کو کہا کہ يونان کے شينگن زون سے اخراج سے يورپ کو درپيش مسائل ختم نہيں ہوں گے۔ ٹسک نے بلاک کی بيرونی سرحدوں کی بہتر نگرانی اور انہيں محفوظ بنانے پر زور ديا، جس کے ليے ان کے بقول نہ صرف ايتھنز کو مزيد اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ يورپی يونين کی اضافی مدد بھی درکار ہے۔