1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرت اور بنی ولید کے لیے لڑائی جاری

18 ستمبر 2011

لیبیا کے روپوش رہنما معمر قذافی کے حامیوں نے بنی ولید پر قذافی مخالفین کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے ایک بڑی جوابی کارروائی شروع کی ہے۔ دوسری جانب سرِت شہر میں ہفتے کے روز بھی قذافی کے حامی سخت مزاحمت کرتے دکھائی دیے۔

https://p.dw.com/p/12bNs
تصویر: dapd

بنی ولید پر حملوں کے جواب میں قذافی کی وفادار فورسز کی جانب سے سخت ترین بمباری اور فائرنگ کی وجہ سے ابھی تک قذافی مخالفین کو کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ لیبیا کی عبوری حکومت کے عسکری بازو کے ترجمان احمد بنی کے مطابق ’معاملہ صرف وقت کا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ جلد ہی یہ دونوں شہر عبوری حکومت کے قبضے میں آ جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز سارا دن جاری رہنے والے لڑائی میں معمر قذافی کی حامی افواج کی طرف سے راکٹوں اور دیگر آتشیں ہتھیاروں کے اندھا دھند استعمال کے باعث قذافی مخالفین کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ دارالحکومت طرابلس سے 180 کلو میٹر دور جنوب مغرب میں جاری اس لڑائی میں ابھی تک قذافی مخالف فورسز شہر سے کئی میل کے فاصلے پر ہیں، جبکہ ان پر شہر کی طرف سے راکٹ داغے جا رہے ہیں۔

Rebellen in Libyen FLASH Galerie
معمر قذافی مخالف جنگجوؤں کی پیش قدمی جاری ہےتصویر: dapd

اس لڑائی میں شریک قومی عبوری کونسل کے ایک جنگجو عمر علی رمضان کے بقول، ’راکٹ داغنے کے بعد قذافی کے حامی اپنی پوزیشنیں تبدیل کر لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب تک وہ ہمارے حملوں سے بچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی طرف سے فائر کئے گئے کم از کم سات راکٹوں نے ہمیں نشانہ بنایا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے رپورٹروں نے کم از کم تین افراد کو زخمی حالت میں فیلڈ ہسپتالوں میں منتقل ہوتے دیکھا ہے۔

اے ایف پی کے رپورٹروں نے قومی عبوری کونسل اور ہسپتال ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ اس لڑائی میں قذافی مخالف چھ جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کم از کم 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

دریں اثناء قومی عبوری کونسل کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے جنگجو بنی ولید میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم جنگی حربے کے طور پر وہ وقتی طور پر پسپا ہوئے ہیں، کیونکہ وہاں انہیں تاک تاک کر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں