1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرتاج عزیز کشمیری علیحدگی پسندوں سے نہ ملیں، بھارتی مطالبہ

مقبول ملک21 اگست 2015

بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ویک اینڈ پر دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کے مابین مذاکرات سے قبل پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نئی دہلی میں کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے کوئی ملاقات نہ کریں۔

https://p.dw.com/p/1GJGG
Sartaj Aziz
سرتاج عزیز تئیس اگست کو بھارت جائیں گےتصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی دارالحکومت سے جمعہ اکیس اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح کی یہ بہت اہم بات چیت روز روز نہیں ہوتی لیکن اسی تناظر میں بھارت کا پاکستان سے کشمیری رہنماؤں سے نئی دہلی میں کوئی ملاقات نہ کرنے کا مطالبہ دونوں حریف ہمسایہ ریاستوں کے مابین کھچاؤ میں اضافے کی وجہ بنے گا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے دورہء بھارت کے دوران اتوار کے روز ان کی اپنے بھارتی ہم منصب اجیت دوول سے ملاقات سے قبل کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ ملاقات نامناسب ہو گی۔

اس بارے میں نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں آج کہا، ’’بھارت نے کل (جمعرات کے روز) ہی پاکستان کو یہ مشورہ دے دیا تھا کہ سرتاج عزیز کی بھارت میں کشمیریوں کی حریت کانفرنس کے (علیحدگی پسند) رہنماؤں سے ملاقات مناسب نہیں ہو گی۔‘‘

ترجمان کے مطابق ایسی کوئی بھی ملاقات اُوفا میں ہونے والی اس دوطرفہ مفاہمت اور مشترکہ ارادوں سے ہم آہنگ نہیں ہو گی، جن کے تحت دونوں ملک مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے مابین گزشتہ مہینے روس کے شہر اُوفا میں ہونے والی ایک گھنٹے کی ملاقات میں اس بارے میں بات چیت کی گئی تھی کہ دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی میں کمی اور تعلقات میں بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے پاکستان سے اس مطالبے کا پس منظر یہ ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے چند سرکردہ علیحدگی پسند رہنماؤں نے اسی ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے انہیں دعوت دی گئی ہے کہ وہ اتوار 23 اگست کو سرتاج عزیز کی اجیت دوول سے بات چیت سے قبل پاکستانی سلامتی مشیر سے ملاقات کریں۔

Indien Kaschmir Syed Ali Shah Geelani
کشمیری علیحدگی پسندوں کے سرکردہ رہنما اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی شاہ گیلانیتصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

پاکستان کی طرف سے ایسی ملاقاتوں کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے حامی رہنماؤں سے ایسی ملاقاتیں ایک طویل عرصے سے معمول کی بات ہیں، جو ’بامقصد بات چیت اور مباحثے میں مدد‘ دیتی ہیں۔

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارت نے گزشتہ برس دونوں ملکوں کے مابین خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کی پہلے سے طے شدہ بات چیت اس وقت منسوخ کر دی تھی، جب نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے ایسی ہی ایک ملاقات کی تھی۔ تب بھی یہ پیش رفت نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین کھچاؤ کو کم کرنے کی کوششوں پر بری طرح اثر انداز ہوئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید