1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سربیا میں افغان مہاجر گولی لگنے سے ہلاک

عاطف بلوچ24 اگست 2016

بلغاریہ کی سرحد سے متصل سربیا کی ایک جنگلاتی سرحدی گزرگاہ کے قریب سے ایک بیس سالہ افغان مہاجر کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ مہاجر غلطی سے کسی مقامی شکاری کی گولی کا نشانہ بن گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1JoJp
Asylbewerber in Bulgarien
تصویر: DW/E.Barbiroglio

سرب وزارت دفاع کی طرف سے چوبیس اگست بروز بدھ جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جائے وقوعہ سے شکاریوں کے ایک گروہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجر چھپ کر غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے کی کوشش میں تھا۔

وزارت دفاع کے مطابق گرفتار شدہ مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ حادثہ تھا یا اس مہاجر کو دانستہ طور پر ہلاک کیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعرات 23 اگست کی رات کو پیش آیا۔

جس علاقے میں یہ حادثہ رونما ہوا، وہاں سرب باشندے اس موسم میں شکار کی غرض سے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں لومڑی اور ہرن کا شکار اکثر رات کی تاریکی میں ہی کیا جاتا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ سرحدی محافظوں نے گولی چلنے کی آواز سنی تو وہ فوری طور پر اس مقام پر پہنچ گئے۔ وہاں مجموعی طور پر چھ مہاجرین موجود تھے، جن میں سے ایک کے سینے میں گولی لگی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ مہاجرین کے موجود بحران کے تناظر میں بلقان کی ریاستوں بالخصوص سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کشیدگی کافی زیادہ پائی جا رہی ہے۔ ہنگری نے اپنی سرحدوں کو بند کر رکھا ہے جبکہ سربیا میں موجود مہاجرین کسی طرح شمالی اور وسطی یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔

Flüchtlinge Grenzbarrieren Grenze zwischen Mazedonien Griechenland
بلقان کی ریاستوں نے داخلی سرحدوں پر سکیورٹی بڑھا رکھی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/G. Licovski

رواں ماہ جولائی میں ہی سرب وزیر اعظم الیگزینڈر ووچچ نے کہا تھا کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی کی خاطر ان کی حکومت سرحدوں پر محافظوں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ فوج تعینات کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔

یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے علاوہ شام، عراق اور افغانستان کے باشندے بھی اسی روٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔ بلغاریہ کے حکام کے مطابق سرحدوں کی کڑی نگرانی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افراد بلغاریہ سے سربیا داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ بعد ازاں ان کی منزل یورپی یونین کی رکن ریاست ہنگری ہوتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید