1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سات سال بعدجیربہ دھماکہ کے مقدمہ کی کاروائی

6 جنوری 2009

فرانسیسی تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ جرمن شہریChristian Ganczarski دہشتگرد تنظیم القائدہ کا ایک اہم رکن ہے۔ اور تیونس کے تعطیلاتی جزیرے جیربہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں اسی نے آخری اجازت دی ۔

https://p.dw.com/p/GSV8
Ganczarski کے وکیل Sabistien Bonoتصویر: AP

11 اپریل 2002 کی صبح کو Ganczarski کو ایک ٹیلی فون موصول ہوا۔ لائن پر دوسری طرف تھا خودکش حملہ آور، جو اس جرمن شہری سے کہہ رہا ہے کہ وہ اسے اپنی دعاؤں میں یاد رکھے۔ اس مختصرگفتگو کے آخرمیں Ganczarski اس سے کہتا ہے کہ اللہ کی تم پر رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد وہ شخص اپنے ٹرک کو جیربہ کے ایک یہودی عبادت خانے سے ٹکرا دیتا ہے۔ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو ریکارڈ کر لی گئی تھی۔ 1986 میں اسلام قبول کرنے والے Ganczarski پر پہلے ہی جرمن حکام کی نظر تھی چنانچہ اسے شک کی بنا پرگرفتار کر لیا گیا۔

اس کے وکیل Sabistien Bono کا کہنا ہے: ’’15 اپریل سے ستمبر 2002 تک کئی بار انسداد جرائم کے وفاقی جرمن ادارے BKA نے اس سے پوچھ گچھ کی۔ اس نے انہیں بتایا بھی کہ وہ خودکش حملہ آور کو کیسے جانتا تھا چونکہ سب سے آخر میں اس نے Ganczarski کو فون کیا تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ میرا مؤکل اس کے جرم میں شریک تھا۔‘‘

جرمن حکام تمام ترکوششوں کے باوجود ثابت نہ کر سکے کہ وہ اس جرم میں شریک تھا چنانچہ اسے رہا کر دیا گیا۔ Ganczarski بعد ازاں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ سعودی عرب روانہ ہوا جہاں سے اسے فرانس واپس بھیج دیا گیا۔ پرس کے ہوائی اڈے پر اس گرفتار کر لیا گیا۔

Bono نے بتایا:’’یہ ایک ناقابل فہم بات ہے کہ ایک جرمن شہری کو جرمنی کی بجائے فرانس بھیج دیا گیا۔‘‘

Ganczarski گذشتہ پانچ سال سے فرانس کی جیل میں ہے۔ لیکن مقدمہ اب شروع ہوا ہے۔ اس کے وکیل کے بقول اگر ثبوت واضح ہوتے تو میرے مؤکل کے خلاف مقدمہ کی کاروائی کب سے شروع ہو چکی ہوتی۔

لیکن یہاں آخری حد تک انتظار کیا گیا۔ کسی بھی مشتبہ شخص کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک بغیرمقدمے کے جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔

Ganczarski نے جرمن چانسلر اینگلا میرکل کو بھی خط لکھا جس میں اس نے انہیں اپنی بےگناہی کا یقین دلایا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فرانسیسی عدالت کس نتیجے پرپہنچتی ہے۔