1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سات ارب ویں بچے کی پیدائش جلد

30 اگست 2011

کرہء ارض پر سات ارب ویں انسان کی پیدائش یا تو ہو چکی ہے یا وہ ہونے کے بالکل قریب ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امکانی طور پر یہ بچہ چین یا بھارت میں پیدا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/12PeA
تصویر: picture-alliance/ ZB

اقوام متحدہ نے زمین پر سات ارب ویں بچے کی پیدائش کی تاریح اکتیس اکتوبر مقرر کی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی شاید سات ارب ہو بھی چکی ہے۔ دنیا کی آبادی میں اس تیزی سے اضافے کو ماہرین دنیا کے لیے کوئی نیک شگون قرار نہیں دیتے۔ کرہء ارض لاتعداد مسائل کا شکار ہے اور آبادی میں اضافہ ان مسائل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ سب سے زیادہ مشکلات کا شکار وہ ممالک ہیں، جن کی  آبادی دن دوگنی رات چوگنی بڑھ رہی ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک براعظم ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق عہد مسیح میں دنیا کی آبادی محض تین سو ملین تھی۔ سن اٹھارہ سو میں دنیا کی آبادی ایک ارب ہوئی تھی۔ تاہم اکیسیوں صدی کے محض گیارہ برسوں میں دنیا میں مزید ایک ارب افراد کا اضافہ ہو گیا۔

Dossierbild Triptychon Eisausdehnung Arktis Teil 3
اکیسیوں صدی کے محض گیارہ برسوں میں دنیا میں مزید ایک ارب افراد کا اضافہ ہو گیا۔تصویر: picture alliance/dpa

 

امریکہ کے مؤقر ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ بلوم کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ’’دنیا کو درپیش مسائل میں بیماریاں، جنگیں، ترقی، سیاسی تبدیلیاں اور عالمی عدم تعاون شامل ہیں۔‘‘

اس کے باوجود اقوام متحدہ کی پیش گوئی ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک دنیا کی آبادی آٹھ سے دس اعشاریہ پانچ ارب ہوگی، جو کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح سے کم ہے۔ تاہم آبادی میں اضافے کا تناسب مختلف خطوں اور براعظموں میں مختلف رہے گا۔ ایشیا اور افریقہ میں آبادی کے اضافے کی شرح دوسرے براعظموں سے زیادہ رہے گی۔ بھارت چین پر سبقت لے جائے گا۔ بھارت کی آبادی اس وقت ایک اعشاریہ دو بلین ہے، جب کہ چین کی ایک اعشاریہ تین بلین۔

دوسری جانب یورپ میں آبادی کی شرح میں اضافے کے بجائے کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق جہاں یہ رجحان یورپ اور مغربی ممالک کی ترقی کی وجہ ہے، وہاں مغربہ ملکوں میں بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ہنرمند افراد کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں