سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم خالدہ ضیا کی گرفتاری کے وارنٹ جاری
2 جنوری 2018ميجسٹریٹ زینب بیگم نے یہ فیصلہ خالدہ ضیا سمیت 48 حزب مخالف کارکنان کے خلاف پولیس حکام کی جانب سے دائر کردہ کیس کی سماعت کے بعد دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کے 48 ساتھیوں کو ایک بس پر حملے کا ذمہ دار پایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ خالدہ ضیا کو گرفتار نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ اکثر و بیشتر سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے گرفتاری سے بچنے کے لیے قانونی تحفظ کا سہارا لیتی ہیں۔
خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے اس فیصلے کے بعد فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
خالدہ ضیا کو پُر تشدد واقعات میں ملوث ہونے کے کئی مقدمات کا سامنا ہے جن کے بارے میں ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ ان کے پیچھے سیاسی مقاصد کارفرما ہیں۔
’ملک دشمن کاغذات‘: بنگلہ دیشی اپوزیشن لیڈر کے دفتر پر چھاپہ
خالدہ ضیاء کے خلاف قانونی کارروائی کا راستہ کھل گیا
دوسری جانب بنگلہ دیشی استغاثہ کی جانب سے خالدہ ضیا کے بیٹے کو 2004 میں ہونے والے گرینیڈ بم حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خالدہ ضیا کے بیٹے پراس وقت کی قائد حزب اختلاف شیخ حسینہ واجد کی ریلیوں پر حملے کرنے کا الزام ہے۔ ان حملوں میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔