1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Indien Streit Armutsgrenze

17 اکتوبر 2011

آج غربت کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ بھارتی پلاننگ کمیشن کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے تقریباً نصف ڈالر یا 32 روپے کی رقم کافی ہے تاہم عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق یہ رقم کم از کم ایک ڈالر پچیس سینٹ ہونی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/12tSA
تصویر: picture-alliance/dpa

شہری حقوق کے علمبردار بھارتی حلقوں کا الزام ہے کہ حکومت ان اعداد و شمار کے ذریعے غربت کے شکار انسانوں کی تعداد کو مصنوعی طریقے سے کم کرنا چاہتی ہے۔ اورنگ آباد بہار کے شہریوں نے بطور احتجاج بتیس روپے کی رقم بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور حکمران کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی کے اکاؤنٹس میں منتقل کروائی ہے۔

اورنگ آباد کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ یہ رقم ان حکمرانوں کو یہ بتانے کے لیے بھیجی گئی ہے کہ ذرا وہ بھی اس رقم میں ایک دن کے لیے گزارہ کر کے دکھائیں۔

بھارت میں غربت میں خاتمے کی کوششیں رشوت، بد انتظامی اور نا اہل بیوروکریسی کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیں
بھارت میں غربت میں خاتمے کی کوششیں رشوت، بد انتظامی اور نا اہل بیوروکریسی کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیںتصویر: AP

اورنگ آباد غریب ترین بھارتی ریاست بہار کا شہر ہے اور وہاں بھی بتیس روپے روزانہ زندگی گزارنے کے لیے ناکافی ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت کے پلاننگ کمیشن کے مطابق بڑے شہروں میں یہ رقم ایک دن کے کھانے، تعلیم اور صحت کے لیے کافی ہے۔ مزید یہ کہ دیہات میں تو اس مقصد کے لیے پچیس روپے سے بھی کام چل جائے گا۔

جنوبی بھارتی شہر بنگلور کی ایک کچی بستی میں رہنے والی خاتون کا کہنا تھا کہ ایک دن میں چائے پانی یا کھانے وغیرہ پر تین سے لے کر چار سو روپے تک خرچ ہو جاتے ہیں۔ اَشیائے خوراک کی قیمتیں اور کرائے بڑھتے جا رہے ہیں، افراطِ زر کی سالانہ شرح دَس فیصد کے لگ بھگ ہے۔ ایسے میں بھارت کے غریب شہریوں کے لیے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ خود حکمران جماعت کے کچھ وزیر بھی منصوبہ بندی کمیشن سے نئیے پیمانے مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

شہری حقوق کے علمبردار کولن گونزالویس کہتے ہیں:’’جس کسی کے پاس روزانہ کے حساب سے بتیس روپے ہوں گے، آئندہ سرکاری محکمے اُسے غریب ہونے کا سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کریں گے۔ تب نہ تو سرکاری ہسپتالوں میں اُس کا مفت علاج ہو گا اور نہ ہی اُسے غریب شہریوں کے لیے مختص سہولتیں مل پائیں گی۔‘‘

بھارت میں پانچ سال تک کی عمر کے نصف بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں
بھارت میں پانچ سال تک کی عمر کے نصف بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیںتصویر: picture alliance / Frank May

حکومت نے منصوبہ بندی کمیشن کی تجویز منظور کر لی تو بہت سے غریب شہری سستی اَشیائے خوراک، ایندھن اور ادویات کے حصول کا استحقاق بھی کھو دیں گے۔ عالمی بینک کے پیمانوں کی رُو سے آج کل بھارت کے بیالیس فیصد یعنی 500 ملین شہری انتہا درجے کی غربت کا جبکہ پانچ سال تک کی عمر کے نصف بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

نئی تجویز کے نتیجے میں اعداد و شمار کی رُو سے بھارت میں غریب شہریوں کی تعداد کم ہو کر محض پینتیس فیصد رہ جائے گی، جس سے ریاستی خزانے پر بوجھ بھی کم ہو جائے گا۔ حکومت غربت کے خلاف اپنی کوششوں کو کامیاب بتا کر بین الاقوامی سطح پر اپنا امیج بہتر بنانے کی بھی امید کر رہی ہے۔ تاہم عالمی بینک نے ابھی اس سال مئی میں کہا تھا کہ بھارت میں غربت میں خاتمے کی کوششیں رشوت، بد انتظامی اور نا اہل بیوروکریسی کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیں۔

رپورٹ: زابینے ماتھائی / امجد علی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں