1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے میں سیاسی خلفشار اور ہیضے کی وبا

ندیم گل24 دسمبر 2008

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے زمبابوے میں پھیلی ہیضے کی وبا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بیماری سے متاثرہ افراد کے تازہ اعدادوشمار جاری کئے ہیں۔ اس افریقی ملک میں سیاسی بحران بھی شدت اختیار کرتا جارہا ہے

https://p.dw.com/p/GMNg
رابرٹ موگابے نے عالمی دباؤ پر مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہےتصویر: AP

صدر رابرٹ موگابے عالمی دباؤ کی پروا نہ کرتے ہوئے مستعفی ہونے کو تیار نہیں۔ زمبابوے سیاسی اور اقتصادی بحران میں دھنستا ہی چلا جا رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ اس افریقی ملک میں ہیضے کی وبا بھی انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے۔ بچوں کے اس امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ اس جان لیوا بیماری کے نتیجے میں اب تک 1174 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے 51 افراد تقریبا گزشتہ ایک ہفتے میں ہلاک ہوئے ہیںِ۔

زمبابوے میں یونیسیف کے نمائندے روئے لینڈ موناش نے جنیوا میں ایک ٹیلی فونک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں مزید تین ہزار افراد اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں اور اب ہیفے کی وبا کے شکار افراد کی تعداد تقریبا 24 ہزار ہو گئی ہے۔

Flüchtlinge in Simbabwe
ہیضے کی وبا سے سینکڑوں افراد کی ہلاک ہوئی اور سیاسی عدم استحکام نے ہزاروں کو بے گھر کیاتصویر: picture-alliance/ dpa

یونیسیف کے مطابق زمبابوے میں ہیضے کی وبا پر مکمل قابو پانے میں چھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس بیماری کے شکار افراد میں سے پانچ فیصد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ کے ان بیانات کے برعکس زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے ابھی چند روز قبل ہی کہا تھا کہ ملک سے ہیضے کی وبا ختم ہو چکی ہے۔ "میں یہ بتاتے ہوئے خوش ہوں کہ ڈاکٹروں نے ہیضے کی وبا پر قابو پالیا ہے۔ اب اس وبا کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے۔"

ہرارے حکومت نے اس مہینے ملک میں ہیضے کی وبا پھیلنے پر ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ ملکی ہسپتال صحت کی سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق ہیضے کی وبا پھیلنے کی وجہ گندہ پانی اور صحت کے شعبے سمیت دیگربنیادی شہری سہولتوں کی عدم دستیابی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ زمبابوے کی تقریبا نصف آبادی یعنی 55 لاکھ افراد کو امدادی خوراک کی فوری ضرورت پڑ سکتی ہے۔

BdT Simbabwe Inflation Zehn Millionen Dollar Schein
زمبابوے میں افراط زر کی حالت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بچے نے دس ملین ڈالر کا نوٹ اٹھا رکھا ہےتصویر: AP

عالمی برادری زمبابوے کے عوام کی اس حالت کا ذمے دار صدر موگابے کو قرار دیتی ہے اور ان پر مستعفی ہونے کے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ افریقہ میں امریکی مندوب جینڈائی فریزرنے کہا ہے کہ زمبابوے میں رابرٹ موگابے کے بجائے کوئی دوسرا شخص مشترکہ اقتدار کا معاہدہ نافذ کرے۔ "رابرٹ موگابے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے۔ انہیں ریٹائر ہوجانا چاہئے۔ ان کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ "

ا‍ُدھر صدر موگابے عالمی دباؤ کے باوجود استعفیٰ دینے سے مسلسل انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی جانب سے مستعفی ہونے کے تازہ مطالبے کو ردّ کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بش انتظامیہ زمبابوے میں قومی حکومتی مل کو تسلیم نہیں کرتی تو خود صدر بش بھی کوئی اس حکومت کا حصہ تو نہیں ہیں۔

زمبابوے کے حکام نے صدر موگابےسے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے پر برطانیہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اُدھر فرانس نے بھی ہرارے پر صدر کے استعفے کے لئے دباؤ بڑھا دیا ہے۔

آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم Malcolm Fraser نے جنوبی افریقہ پر زور دیا ہے صدر موگابے پر دباؤ بڑھانے کے لئے زمبابوے کو بجلی کی فراہمی بند کر دی جائے۔