1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے میں ایمرسن نے بطور صدر حلف اٹھا لیا

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 نومبر 2017

زمبابوے کے سیاستدان ایمرسن منانگاگوا نے بطور صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ انہوں نے عہد کیا ہے کہ وہ اس افریقی ملک میں آئین کی بالادستی کو قائم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2oBYn
Simbabwe Harare Vereidigung Präsident Emmerson Mnangagwa
تصویر: Reuters/M. Hutchings

خبر رساں ادارے روئٹرز نے زمبابوے میں ریاستی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ 75 سالہ سیاستدان ایمرسن منانگاگوا نے بطور صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھا  لیا ہے۔ چوبیس نومبر بروز جمعہ ملکی دارالحکومت ہرارے میں انہوں نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے سامنے حلف اٹھایا تو ان کے حق میں نعرے بلند کیے گئے۔ ہرارے کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقدہ حلف برداری کی اس خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمرسن نے کہا کہ وہ ملک  کے سولہ ملین شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

سینتیس برس بعد زمبابوے کے صدر موگابے مستعفی ہو ہی گئے

موگابے استعفیٰ دیں، معزول نائب صدر

’موگابے صدارتی منصب سے مستعفی ہونے پر تیار ہو گئے‘

سرکاری میڈیا کے مطابق اس تقریب حلف برداری میں سابق صدر رابرٹ موگابے شریک نہیں ہوئے۔ ’دی کروکوڈائل‘ یا ’مگرمچھ‘ کے نام سے مشہور سابق سکیورٹی چیف ایمرسن سابق ملکی صدر رابرٹ موگابے کے نائب تھے۔ تاہم رواں ماہ ہی موگابے کی طرف سے انہیں برطرف کیے جانے کے بعد ملکی فوج نے اقتدار سنبھال لیا تھا۔ اس کے بعد حکمران پارٹی زانو پی ایف نے موگابے ہی کی مخالفت شروع کر دی تھی۔ اپنی اسی پارٹی کے دباؤ کی وجہ سے ترانوے سالہ موگابے صدارتی منصب چھوڑنے پر تیار ہوئے تھے۔

جمعے کے روز 75 سالہ ایمرسن  نے حلف برداری کی تقریب سے قبل ہرارے میں سابق صدر رابرٹ موگابے سے ایک ملاقات میں کہا کہ خود موگابے اور ان کا خاندان زمبابوے میں محفوظ رہیں گے۔ موگابے نے ایک ڈیل کے تحت صدارتی منصب کو خیرباد کہا تھا اور اب ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ سن انیس سو اسی میں زمبابوے کی آزادی کے بعد سے موگابے ہی اس ملک کا اقتدار سنبھالے ہوئے تھے۔

دوسری طرف ملکی اپوزیشن نے نو منتخب صدر ایمرسن پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات لیں۔ یہ امر اہم ہے کہ نئے صدر ایمرسن کا شمار بھی زمبابوے کی اسی حکمران اشرافیہ میں ہوتا ہے، جو گزشتہ کئی عشروں سے طاقت کا سرچشمہ تصور کی جاتی ہے۔ تاہم سیاسی ناقدین کے مطابق ایمرسن اس افریقی ملک میں بدعنوانی کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم اقدامات کر سکتے ہیں۔

ایمرسن کی طرف سے صدر کا منصب سنبھالنے پر کئی افریقی ممالک نے انہیں تہنیتی پیغامات ارسال کیے ہیں۔ ہمسایہ ملک جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے اپنے ایک پیغام میں ایمرسن کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ زمبابوے کو درپیش سیاسی، اقتصادی اور سماجی مسائل کے حل کی کوششوں میں کامیاب رہیں گے۔