زلزلے کی تباہ کاریاں
پاکستان اور افغانستان میں گزشتہ روز آنے والے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد تین سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی اور اس سے سب سے زیادہ تباہی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہوئی ہے۔
پاکستانی فوج بھی مصروف عمل
پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ملکی وزیر اعظم نواز شریف بھی متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔ فوج کی جانب سے ڈاکٹروں کی مختلف ٹیمیں بھی خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔
پاکستان میں اموات
پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی سو کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ سولہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خطرہ موجود ہے۔
کرکٹ ٹیم سکتے میں
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے کہا ہے کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کی خبر نے کھلاڑیوں کو پریشان کر دیا اور ٹیم کے تمام ارکان سکتے میں ہیں۔ پاکستان ٹیم نے اسی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جیت کا جشن بھی نہیں منایا۔ اس موقع پر تمام کھلاڑیوں نے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
مالاکنڈ ڈویژن
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان میں زیادہ تر تباہی مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
افغانستان میں قدرے کم ہلاکتیں
افغان حکام نے ابھی تک 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ کئی سو افراد زخمی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور شدت پسندی کے خطرے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں بھی انہی وجوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
چار ممالک میں زلزلہ
مشرقی افغانستان میں آنے والے اس زلزے کے جھٹکے پاکستان، بھارت، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
ضمنی جھٹکے
پیر کے روز 7.5 شدت کے اس زلزلے کے بعد تقریباً سات ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ ضمنی جھٹکوں کی شدت4.5 تھی۔ آج منگل کے روز بھی علی الصبح متاثرہ علاقوں میں ایک آفٹر شاک محسوس کیا گیا۔
بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی
اس زلزلے سے سب سے زیادہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے پہاڑی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اصل معلومات تک رسائی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
تخار میں بھگدڑ
افغان صوبے کنڑ میں تیس، تخار میں بارہ اور بدخشان میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس زلزلے کا مرکز بھی بدخشان کا ہی علاقہ تھا۔ تخار میں اسکول کی بارہ لڑکیاں اس وقت ہلاک ہوئی، جب زلزلے کی وجہ سے اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ حکام نے بتایا ہے کہ بدخشان میں ڈیڑھ ہزار سے زائد گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
بین الاقوامی امداد کی پیشکش
امریکا، ایران اور بھارت سمیت کئی ممالک نے اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کو امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کے مطابق بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ ہنگامی امداد اور خیمے مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔