1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں فائر بندی، افغان طالبان کا اعلان

مقبول ملک29 اکتوبر 2015

افغان طالبان نے اس ہفتے آنے والے بہت طاقتور زلزلے کے بعد تباہی کے شکار ملکی علاقوں میں فائر بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ تاجکستان سے لے کر بھارت تک کئی ملکوں کو ہلا دینے والے اس زلزلے کے باعث چار سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1GwO2
Afghanistan Erdbeben
تصویر: Reuters/F. Aziz

افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات انتیس اکتوبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق طالبان کی طرف سے یہ حیران کن اعلان اس زلزلے کے محض تین روز بعد کیا گیا ہے، جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور جو ہندو کش کے پہاڑی سلسلے کو ہلا کر رکھ دینے کے ساتھ ساتھ 400 سے زائد انسانی ہلاکتوں کی وجہ بنا تھا۔ ان میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں افغانستان اور پاکستان میں ہوئی تھیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم نے اپنے جنگجوؤں سے کہہ دیا ہے کہ وہ کسی ایسے شخص پر حملہ نہ کریں جو زلزلے کے متاثرین کی مدد کرنے کی کوشش کر رہ‍ا ہو۔ ایسے افراد میں کابل انتظامیہ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔‘‘ ساتھ ہی ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ اس ’فائر بندی کے دوران اگر طالبان فائٹرز پر حملہ کیا گیا، تو اس کا بہرحال بھرپور جواب‘ دیا جائے گا۔

ڈی پی اے کے مطابق طالبان کے ترجمان نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ یہ فائر بندی کتنے عرصے تک جاری رہے گی اور اس کا اطلاق افغانستان کے کن صوبوں پر ہو گا۔ حالیہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افغان صوبوں میں بدخشاں، تخار، نورستان، کنڑ، ننگرہار، کابل اور بغلان شامل ہیں۔

طالبان کے اس اعلان کے بارے میں جب افغانستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ملکی محکمے کے ہنگامی امدادی سرگرمیوں کے شعبے کے سربراہ محمد اسلم سیاف سے ان کی ر ائے دریافت کی گئی، تو انہوں نے کہا، ’’ہمیں ایسے کسی اعلان کا کوئی علم نہیں۔ ایسے کسی اعلان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، جب تک کہ کابل میں افغان حکومت کی قیادت اس کی تصدیق نہ کرے۔‘‘

محمد اسلم سیاف نے کہا، ’’ہمارے محکمے کے امدادی کارکن کل (بدھ کے دن) سے متعلقہ صوبوں کے گورنروں کی ہدایات کے مطابق زلزلے سے بری طرح متاثر ہونے والے کئی صوبوں میں بڑی سرگرمی سے اپنی امدادی کارروائیاں شروع کر چکے ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں