1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زرداری کے صدارتی اور دیگر اختیارات ، موضوع سخن

امتیاز گل ، اسلام آباد29 جنوری 2009

ستمبر میں پاکستانی صدر کا عہدہ سنبھالنے والے آصف علی زرداری تاحال پارٹی صدر کے امور بھی انجام دے رہے ہیں اور پاکستان میں عمومی خیال پایا جاتا ہے کہ وزیراعظم کے اصل اختیارات بھی زرداری ہی استعمال کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Gi5U
بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد آصف زرداری نے پارٹی قیادت سنبھالی تھیتصویر: AP

پاکستان کے آئین کے مطابق سربراہ حکومت وزیر اعظم، جبکہ صدر فیڈریشن کا نمائندہ ہوتا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پارلیمانی نظام میں فیڈریشن کے نمائندے کی علامت کے طور پر صدر پارٹی رکنیت سے مستعفی بھی ہو جاتے ہیں لیکن پاکستان میں بے نظیر بھٹو کے جاں بحق ہونے کے بعد سے حالات نے جو رخ اختیار کیا اس کے تحت آصف علی زرداری بظاہر متوقع طور پر 9ستمبر کو صدر بنے اور عہدے سنبھالنے کے بعد بھی نہ صرف پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط سے مضبوط کر رہے ہیں بلکہ عام تاثر یہ ہے کہ وہ اصل وزیر اعظم کا کردار بھی ادا کر رہے ہیں۔ ان کے اکثر فیصلے اور غیر ملکی مندوبین سے کئی ملاقاتیں بھی دفتر خارجہ اور وزیر اعظم ہائوس سے بالا بالا ہوتی ہیں۔ آئینی کردار کے اس تضاد پر مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن صفدر کا کہناہے کہ ’’سارے لوگوں نے اپنی توجہ کا مرکز ایوان صدر کو سمجھ لیا ہے اور وہ اصل پارلیمنٹ جس کو عوام نے طاقت دے کر بھیجا ہے ان کو اپنی طاقت کو منوانا پڑے گا ‘‘ انہوںنے کہا’’ جب تک پارلیمنٹ با اختیار نہیں ہو گی، پورے اختیارات کے ساتھ وزیراعظم اور پارلیمنٹ کام نہیں کرے گی ان بحرانوں سے نہیں نکلا جائے گا۔‘‘

Pakistan Eid Präsident Asif Ali Zardari
آصف علی زرداری سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر حلف لے رہے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم کے سینیٹر دلاور عباس کا کہنا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے اگر اختیارات ہاتھ میں لئے تو وہ کم از کم کسی جماعت کے صدر نہیں تھے۔’’یہاں پر تو جو پارٹی کا لیڈر ہے وہ ہی اب صدر ہو گیا ہے اور اب اسی شخصیت میں تمام چیزیں مرتکز ہیں اور یہاں وزیر اعظم بے اختیار حالت میں بیٹھا ہوا ہے۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی فوزیہ وہاب صدر زرداری کے کردار کے حوالے سے اپوزیشن ، ارکان اسمبلی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہتی ہیںکہ ’’میاں صاحب اپنی مرضی سے جو چاہے کہہ دیں، ان کا اصل مسئلہ تو پنجاب حکومت تھی اب پنجاب حکومت تو ان کے پاس ہے ان کی حکومت وہاں بنی ہوئی ہے جب تک وہ قائم ہے ان کو کوئی فکر نہیں ہے اور اس طرح کے تماشے چلتے رہیں گے ‘‘۔

صدر کی طرف سے پارٹی امور پر گرفت مضبوط کرنے کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی بہن فریال تالپور کو ارکان اسمبلی کے ساتھ صلاح مشوروں کا فریضہ سونپا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آصف علی زرداری فریال تالپور اور ان کے شوہر کو بغیر کسی باقاعدہ عہدے کے پارٹی امور کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔