1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زخمی فلسطینی حملہ آور کا قتل، اسرائیلی فوجی مجرم قرار

عابد حسین
4 جنوری 2017

ایک اسرائیلی فوجی عدالت نے ایک فوجی کو ماورائے قانون قتل کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ اس فوجی پر الزام تھا کہ اُس نے نیچے گرے ہوئے ایک زخمی فلسطینی حملہ آور کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2VFPO
Israel Tel Aviv Prozess Elor Azaria
سارجنٹ ایلور آذریا کمرہٴ عدالت میں بیٹھا ہواتصویر: Reuters/H. Levine

فلسطینی کو ہلاک کرنے کے جس واقعے پر اسرائیلی فوجی کو مجرم قرار دیا گیا ہے، اس پر سارے اسرائیل کے سماجی و علمی حلقے منقسم ہو کر رہ گئے تھے۔ کچھ نے مذمت کی اور بعض نے اِسے ملک کی سلامتی کے لیے کیا جانے والا ایک فعل قرار دیا۔ اسرائیلی فوج کے اعلیٰ افسران نے بھی اِس فوجی کے عمل کی مذمت کی تھی جبکہ بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں حکومت کرنے والا قوم پرست اتحاد اس فوجی کا حامی ہے۔

ایک موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوج کا سارجنٹ ایلور آذاریا ایک زخمی فلسطینی کو گولیاں مار رہا ہے۔ جس فلسطینی کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اُس نے ویسٹ بینک کے شہر عیبرون (الخلیل) میں ایک فوجی پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔ فلسطینی زمین پر بے حس و حرکت گرا پڑا تھا اور اُسے اس حالت میں گولیاں ماری گئیں۔

سارجنٹ آذاریا کا کورٹ مارشل کرنے والی فوجی عدالت کی خاتون سربراہ کرنل مایا ہیلر تھیں۔ انہوں نے عدالت میں پیش کی گئی شہادتوں اور دلائل کی تفصیلات کے ساتھ اپنا فیصلہ تین گھنٹے تک پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فوجی عدالت سارجنٹ ایلور آذاریا کے وکلائے دفاع کے تمام دلائل کو انتہائی دکھ کے ساتھ مسترد کرتی ہے۔

Israel Tel Aviv Prozess Elor Azaria Anhänger
تل ابیب میں فوجی عدالت کے باہر، اسرائیلی فوجیوں کے حامیوں کا اجتماعتصویر: Reuters/A. Cohen

انہوں نے اِس فیصلے میں کہا کہ سارجنٹ آذاریا ناقابل اعتبار عینی شاہد ہیں اور اُن کا گولیاں مارنا ایک غیرضروری فعل تھا۔ فوجی عدالت کی سربراہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وکلائے دفاع کی شہادتیں بھی مسائل پیدا کرنے کا باعث بنیں۔ انہوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ عدالت اِس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ڈیفنس کے دلائل کو تسلیم کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

سارجنٹ ایلور آذاریا کے وکلاء نے عدالتی فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ فوجی عدالت نے ابھی آذاریا کو مجرم قرار دیا ہے اور اگلے ہفتوں کے دوران سزا کا تعین بھی کر دے گی۔ آج فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر بیس سالہ سارجنٹ آذاریا فوجی عدالت میں پراعتماد اور مسکراتے ہوئے داخل ہوا تھا۔ اُس کے ہمراہ کئی رشتہ دار بھی کمرہٴ عدالت میں موجود تھے۔ فیصلہ سنانے کے دوران سارجنٹ کی ایک رشتہ دار خاتون کو عدالتی کمرے سے باہر نکال دیا گیا کیونکہ وہ ججوں پر چیخ رہی تھی۔

فلسطینی کے قتل کے بعد سابق وزیر دفاع موشے یالون کو بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا کیونکہ اُنہوں نے آذاریا کے اقدام کو فوجی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دینے والے فوجی کمانڈروں کی حمایت کی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو شروع میں آذاریا کی حمایت کر رہے تھے لیکن بعد میں انہوں نے اُس کے والدین کو مرنے والے فلسطینی کے والدین کے پاس اظہار افسوس کے لیے جانے کو کہا۔ موجود وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمان سارجنٹ ایلور کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ عدالتی فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے لیکن اِس فیصلے کا احترام ضروری ہے۔