زبان کا تنازعہ، بیلجیئم میں سیاسی بحران
23 اپریل 2010جمعرات کو پارلیمانی اجلاس میں بیلجیئم میں برقعے پر پابندی کے موضوع پر بحث ہونا تھی۔ تاہم کارروائی کے دوران بحث کا رخ دوسری جانب مڑ گیا اور بات وزیراعظم کے استعفے تک پہنچ گئی۔
یورپی یونین کی صدارت سے تقریباً دو ماہ قبل بیلجیئم میں ایک مرتبہ پھر سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ یہ بحران دو وجوہات کی بناء پر پیدا ہوا۔ ایک تو وزیراعظم کی مخلوط حکومت میں شامل پانچ جماعتوں کے درمیان دارالحکومت برسلز اور اس کے نواحی علاقوں میں انتخابی حلقوں کی تقسیم پر اتفاق نہیں ہو سکاجبکہ دوسری وجہ زبان کا تنازعہ ہے جو فلیمش اور فرانسیسی زبان بولنے والی آبادیوں کے درمیان ہے۔
ان وجوہات کی بناء پر وزیراعظم ایک مرتبہ پھر اپنا استعفی بادشاہ کو پیش کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بادشاہ البرٹ دوئم نے لےٹیرمے کا استعفی منظور تو نہیں کیا ہے لیکن ملک کی اہم جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کیا ہے تاکہ اس بحران کا کوئی حل نکالا جا سکے۔ بیلجیئم کے بادشاہ کا موقف ہے کہ سیاسی بحران یورپی سطح پر بیلجیئم کی ساکھ کونقصان پہنچا سکتا ہےکیونکہ جولائی سے یورپی یونین کی صدارت بیلجیئم کے پاس ہوگی اور اس دوران حکومت کو بہت اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔ فرنچ اور فلیمش زبانوں کے تنازعے کی وجہ سے ہی مخلوط حکومت میں شامل لبرل جماعت نے مخلوط حکومت سے یکدم علیحدگی اختیار کر لی، جس کے باعث وزیراعظم کی پارلیمان میں واضح اکثریت بھی باقی نہ رہی۔
بیلجیئم کے وزیراعظم ایو لےٹرمے کو اس طرح کے سیاسی بحرانوں کا کافی تجربہ ہے۔ انچاس سالہ ایو لےٹرمے2007ء میں منتخب ہونے کے بعد سے تین مرتبہ اپنا استعفی بادشاہ البرٹ کو پیش کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بادشاہ البرٹ نے اس مرتبہ لے ٹرمے کا استقبال بہت پر جوش انداز میں نہیں کیا۔ دو مرتبہ توانہوں نے بادشاہ کے محل کا رخ کیا تھا حکومت کی تشکیل کے مذاکرات میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے۔ اُس وقت فرانسیسی اور فلیمش زبانیں بولنے والوں کے درمیان مذاکرات کے کئی مرحلے بے نتیجہ رہے تھے اور بیلجیئم میں کئی مہینوں تک حکومت پوری طرح فعال نہیں تھی۔ پھر لے ٹرمے کو حکومت سنبھالے ابھی کچھ ماہ ہی ہوئے تھے کہ انہیں ایک اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے انہیں ایک مرتبہ پھر بادشاہ کے پاس اپنے استعفی کے ساتھ جانا پڑا تھا۔ تاہم ہر مرتبہ حالات ان کے رخ میں بدل گئے۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حالیہ بحران کا اختتام ایو لےٹرمے کی حکومت کے خاتمے پر ہی ہوگا۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف