1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زارلینڈ کے علاقائی انتخابات میں سی ڈی یو کی فتح

26 مارچ 2012

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین جنوب مغربی ریاست زارلینڈ کے انتخابات میں فاتح رہی ہے۔ اتوار کے اِن انتخابات میں اس جماعت کو 35.2 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14S2n
تصویر: Fotolia/Susanne Güttler

چانسلر میرکل کی اتحادی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) زارلینڈ کی ریاستی اسمبلی تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ ابتدائی سرکاری نتائج کے مطابق اسے محض 1.2 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

پینتیس اعشاریہ دو فیصد ووٹوں کے ساتھ میرکل کی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے زارلینڈ میں بڑی پارٹی کی حیثیت برقرار رکھی ہے۔ نتائج آنے کے بعد سی ڈی یو کے جنرل سیکرٹری ہیرمان گرویہے کا کہنا تھا: ’’زارلینڈ اور سی ڈی یو کے لیے یہ بہت بڑی خوشی کا دِن ہے۔‘‘

مرکزی اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) زارلینڈ کے انتخابات میں توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم اسے 2009ء کے انتخابات کے مقابلے میں بہتر شرح سے ووٹ ملے ہیں، جو اس مرتبہ 30.6 رہی ہے۔ اس حوالے سے ایس پی ڈی کے سربراہ زِگمار گابریئل کا کہنا ہے: ’’مجھے ان نتائج پر دُکھ بھی ہے اور خوشی بھی۔‘‘

اب زارلینڈ میں حکومت کی باگ ڈور ایس پی ڈی اور سی ڈی یو کے اتحاد کے ہاتھوں میں آنا متوقع ہے، جہاں کی روایتی کوئلے کی صنعت کی جگہ اب کارسازی اور مینوفیکچرنگ کے دیگر شعبوں نے لے لی ہے۔

ایف ڈی پی گزشتہ برس ہونے والے علاقائی انتخابات میں بھی پانچ ریاستی اسمبلیوں سے نکل چکی ہے، جس کی وجہ ان ریاستوں میں اسمبلی میں نمائندگی برقرار رکھنے کے لیے کم از کم پانچ فیصد ووٹ لینے میں ناکامی ہے۔

Landtagswahl im Saarland 2012
سی ڈی یو کی انیگریٹ کرامپ کارینباؤیرتصویر: Reuters

ایف ڈی پی کے جنرل سیکرٹری پیٹرک ڈوئرنگ نے چھ ریاستوں میں ناکامی کے باوجود مئی میں دو ریاستوں (شلیس وِگ ہولشٹائن اور نارتھ رائن ویسٹفالیا) میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم دکھا دیں گے کہ منظم آزاد خیالی ان دونوں ریاستوں میں اِس قَدر مستحکم ہے کہ پارلیمنٹ میں اہم کردار نبھا سکتا ہے۔‘‘

گزشتہ برس کے علاقائی انتخابات میں چانسلر میرکل کی جماعت کو بھی دھچکے لگے۔ ستمبر میں انہیں آبائی ریاست میکلینبرگ ویسٹرن پومیرانیا میں شکست ہوئی۔ تاہم سی ڈی یو کے لیے گزشتہ برس مارچ میں گرین پارٹی کے ہاتھوں جنوب مغربی ریاست باڈین ورٹمبرگ میں شکست کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس ریاست میں سی ڈی یو نے تقریباﹰ چھ دہائیوں تک حکومت کی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق نہ صرف چانسلر انگیلا میرکل بلکہ ان کی جماعت سی ڈی یو کی مقبولیت میں بھی کمی نہیں آئی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان