1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریشے دار غذا، طویل العمری کا باعث

22 فروری 2011

متوازن خوراک میں ریشے دار غذا یا فائبر فوڈ کا عنصر انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے، خصوصا اگر غذا میں ایسے فائبرشامل کیے جائیں، جو انسانی نظام انہضام کے لیے سازگار اور نتیجتاﹰ صحت اور تندرستی میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10LuN
تصویر: Slow Food Archive

چند روز قبل امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا کہ ریشے دار غذا کا استعمال انسانی زندگی کی طوالت کا باعث بنتا ہے۔ اے اے آر پی ڈائٹ اینڈ ہیلتھ سٹڈی ڈیٹا پر مبنی یہ تحقیقی رپورٹ امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی طرف سے مرتب کی گئی۔ اس حوالے سے محققین نے عوام کی غذائی عادات سے متعلق معلومات پر مبنی ڈائٹ اینڈ ہیلتھ سٹڈی کے پچاس سے اکہتر برس کے ڈیٹا کے ذریعے تین لاکھ اٹھاسی ہزار افراد کی غذائی عادات کا مطالعہ کیا۔

Käse Slow Food Käsetheke
خالص گندم کی حامل براؤن بریڈ میں فائبرعناصر کثرت سے پائے جاتے ہیںتصویر: Slow Food Archive

اس دوران زیر مطالعہ گروپ میں شامل 20 ہزار ایک سو چھبیس مرد اورگیارہ ہزار تین سو تیس خواتین کی طبعی موت واقع ہوئی۔ اس مطالعہ سے معلوم ہوا کہ ایسے افراد جو اپنے کھانے میں کثرت کے ساتھ ریشہ دارغذائی عناصر مثلاﹰ متعدد سبزیوں، پھلوں اور دانے دار اجناس کا استعمال کرتے ہیں، ان کی عمر دیگر افراد کے مقابلے میں طویل ہوتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ریشے دار غذا کا استعمال کرنے والوں میں سے 20 فیصد افراد میں موت کا خطرہ، ایسے افراد جو ریشےدار غذا کا استعمال نہ کرتے ہوں یا انتہائی کم کرتے ہوں، کے مقابلے میں تقریباﹰ 22 فیصد کم دیکھا گیا۔

محققین کے مطابق ریشےدار غذاؤں کا استعمال متعدی بیماریوں سے بچاؤ کا بھی باعث بنتا ہے۔ سائنسدانوں کی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیج دار غذا یا ہول گرین فوڈ استعمال کرنے والے افراد میں کینسر سمیت موت کی دیگر بہت سی وجوہ میں کمی کا رجحان بھی سامنے آیا ہے۔ اس حوالے سے ایک نظریہ ان غذاؤں میں اینٹی انفلیمیٹری پروپرٹیز یا سوزش اور جلن کو کم کرنے والے خواص کی موجودگی ہے۔ سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ ریشے دار غذاؤں کے استعمال سے سانس کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

Achtung: Nur für Berichterstattung über Slow Food - Stilleben
فائبرز کے حوالے سے سبزیوں کا استعمال بھی انتہائی اہم ہیںتصویر: Slow Food/Stefan Abtmeyer

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہریوں میں ریشے دار غذاؤں کے استعمال کی عادات انتہائی کم ہیں جبکہ جرمن شہری ایسی غذا کا استعمال عموماﹰ کثرت سے کرتے ہیں تاہم جرمن شہریوں میں بھی ریشے دار عناصر کی حامل سبزیوں کا استعمال کافی کم دیکھا گیا ہے۔

محققین کے مطابق عام ڈبل روٹی کی جگہ خالص گندم اور دیگر اجناس سے تیار کردہ براؤن بریڈ کا استعمال بھی زندگی کی طوالت اور بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے۔

غذائی عادات سے متعلق اس تحقیق میں زیر مطالعہ افراد میں تمباکو نوشی، الکوحل کے استعمال اور دیگر عناصر کو بھی مد نظر رکھا گیا تاہم محققین کے مطابق غذا کے اثرات دیگر تمام عوامل کے مقابلے میں انتہائی اہم دکھائی دیے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ امریکی خواتین 11 تا 26 گرام یومیہ اور مرد 13 تا 29 گرام یومیہ فائبر فوڈ یا ریشے دار عناصر کی حامل غذا کا استعمال کرتے ہیں جبکہ بہتر صحت کے لیے خواتین کو 25 گرام جبکہ مردوں کو ایسی غذاؤں کا استعمال 38 گرام یومیہ کرنا چاہیے۔ جرمن شہریوں میں یہ شرح 23 سے 25 گرام یومیہ دیکھی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق گندم اور مکئی کے آٹے، پوپ کورن، چاولوں، خشک میووں، دالوں اور مٹروں میں ریشے دار عناصر کی خاصی بہتات ہوتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ایسی غذائیں انسانی معدے اور آنتوں میں دیگر غذاؤں کے مقابلے میں زیادہ دیر ٹھہرتی ہیں کیونکہ انہیں ہضم ہونے کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ غذائیں آنتوں میں پانی جذب کرتے ہوئے جسم میں موجود زہریلے مادوں کے اخراج کا باعث بنتی ہیں، اور یہی عمل بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں