1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رچرڈ ہالبروک کی اہم پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں

17 اگست 2009

پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقات کی اور کہا کہ امریکہ پاکستانی عوام کو ہر ممکن امداد فراہم کرے گا۔

https://p.dw.com/p/JCuZ
رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستانی عوام اور حکومت کی بھرپور مدد کرے گاتصویر: AP

رچرڈ ہالبروک نے سوموار کے روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت بعض وفاقی وزراء، قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی وفود اور مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق رچرڈ ہالبروک کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کرنے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی میزائل حملوں پر نہ صرف عوام میں تشویش پائی جاتی ہے بلکہ شدت پسند ان حملوں کی آڑ لے کر لوگوں میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس موقع پر ہالبروک نے پاکستانی وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ امریکہ نہ صرف شدت پسندی کے خلاف پاکستان کی بھرپور مدد کرے گا بلکہ معیشت کی بہتری اور خصوصاً توانائی کے بحران پر قابو پانے میں بھی تعاون کرے گا۔

Pakistan Syed Yusaf Raza Gillani
ہالبروک سے ملاقات کے دوران یوسف رضا گیلانی نے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کرنے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے۔تصویر: Abdul Sabooh

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی تقریباً ایک گھنٹہ رچرڈ ہالبروک کے ساتھ ملاقات کی اور اس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’پاکستان کی اپنی داخلی ضرورتیں ہیں اور ہم اپنی داخلی ضرورتوں کےلئے داخلی امن کو بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ ہمارے خیال میں پاکستانی حکومت خود اس بارے میں کارروائی کر سکتی ہے۔ بین الاقوامی دباﺅ نے ہمارے معاملات کو متاثر کیا ہے اور پھر وہی پیچیدگیاں کبھی وزیرستان میں اور کبھی سوات میں پیدا ہو جاتی ہیں۔ یہ تمام چیزیں سامنے رکھتے ہوئے امریکہ کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی۔“

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی انتظامیہ نے اپنی نئی پالیسی کی کامیابی کےلئے ایک طرف رچرڈ ہالبروک کے ذریعے چوٹی کی سیاسی قیادت یعنی صدر، وزیراعظم اور نواز شریف ایسے رہنماﺅں کے ساتھ مسلسل رابطہ اختیار کررکھا ہے جبکہ امریکی افواج کے سربراہ مائیک مولن اور افغانستان میں نیٹو افواج کے سپریم کمانڈر جنرل میک کرسٹل، چیف آف آرمی سٹاف جنرل کیانی اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا کے ساتھ مسلسل صلاح مشورے میں مصروف ہیں تا کہ ایک طرف پاکستان میں سیاسی نظام جاری و ساری رہے اور دوسری طرف خطے سے متعلق امریکی پالیسی میں بھی تسلسل برقرار رہے۔

رپورٹ: امتیاز گل، اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ