رچرڈ ہالبروک اور مائیکل مولن کا دورہ پاکستان
7 اپریل 2009اس بات کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دونوں عہدیداروں نے صدر، وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف کے علاوہ مسلم لیگ کے رہنما میاں نوازشریف کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ منگل کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی عہدیداروں نے نئی امریکی پالیسی کو مثبت اور تعمیری قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان میں قیام امن اور استحکام میں مدد ملے گی۔ رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کو مشترکہ دشمن اور چیلنجوں کا سامنا ہے اور اس پر قابو پانے کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔
رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ٹوکیو میں 17 اپریل کو ہونے والے فرینڈز آف پاکستان کے اجلاس میں بھی ان کی حکومت بھرپور شرکت کرے گی۔
اس موقع پر ایڈمرل مولن نے کہا کہ امریکہ کی پاکستان کے ساتھ وابستگی طویل المیعاد ہے اور باہمی اعتماد کو بڑھا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستانی علاقوں پر ڈرون حملوں کے بارے میں ایک سوال پر مائیکل مولن نے براہ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے نئے چیلنجوں کو سمجھنا ہے تاہم ڈرون حملے کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس معاملے پر دونوں اطراف کے موقف میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے اور وہ یہ مسئلہ آئندہ ماہ امریکہ میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں بھی اٹھائیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے البتہ یہ کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے اور دہشت گردی کے حوالے سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنا ضروری ہے۔
ایڈمرل مولن اور رچرڈ ہالبروک نے گزشتہ شب پاکستانی دانشوروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے اور اقتصادی امداد میں اضافے کا عندیہ دیا۔ ملاقات میں شامل ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ دونوں رہنمائوں نے اس محفل میں اعتراف کیا کہ ماضی میں امریکی انتظامیہ سے متعدد غلطیاں سرزد ہوئیں اور انہی غلطیوں کے ازالے کے لئے امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ طویل المیعاد شراکت کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔