1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روم میں طلباء کا احتجاج، پولیس کی ناکہ بندیاں

22 دسمبر 2010

اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہزاروں طلباء جامعات کے نئے اصلاحاتی قانون کی متوقع منظوری کے خلاف احتجاجی مارچ کر رہے ہیں ۔کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے پولیس نے شہرکے مرکزی علاقےکے بڑے حصے کی ناکہ بندی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/zoLF
تصویر: picture alliance/dpa

روم میں گزشتہ ہفتے طلباء کا پر امن احتجاج اس وقت پُرتشدد رخ اختیار کر گیا جب پولیس کے ساتھ مظاہرین کا تصادم ہوا۔ اس کے نتیجے میں کئی گاڑیوں کو نظر آتش کر نے کے علاوہ نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ تصادم میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

طلباء کی جانب سے آج کیے جانے والے دو علیحدہ مارچوں کے راستوں کو مخفی رکھا گیا تھا تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے طلباء رہنماوں نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کی ناکہ بندیوں کو توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ نئے تعلیمی قانون کو آج سینٹ سے حتمی منظوری مل جائے.

ان نئی اصلاحات میں جامعات میں پڑھائے جانے والے چند مضامین اورشعبہ جات کی منسوخی ، فنڈز میں کٹوتی، تحقیق کے لئےمعیاد مقرر کئے جانے، داخلے کے نطام پر نظر ثانی اور جامعات کے انتظامی امور میں نجی شعبے کا کردار بڑھانا شامل ہے۔

Flash-Galerie Griechenland Generalstreik
گزشتہ ہفتے ہونے والے پولیس اور طلباء کے درمیان تصادم کا ایک منظرتصویر: AP

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون اطالوی جامعات کے گرتے ہوئے تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے ضروری ہے ۔اس بل کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ملک میں گنجائش سے زیادہ طالبعلموں والی یہ جامعات سماجی مضامین میں صرف ایسے گریجویٹس پیدا کرتی ہیں جو جدید معیشت میں کام کرنے کےلئے موزوں نہیں ہوتے۔ اس لئے ضروری ہے کہ پورے تعلیمی نظام پر ایک بار بھر نظر ثانی کی جائے۔ دوسری جانب اس قانون کے مخالفین اسے صرف فنڈز کی کٹوتی قرار دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام میں اصلاحات ضروری تو ہیں تاہم پہلے سے ہی فنڈز کی کمی اور اب نئی کٹوتیاں اٹلی کے تحقیقی شعبوں کے لئے خطرناک ثابت ہوں گی۔

طلباء تنظیوں کا مطالبہ ہےکہ نئے بل کی منظوری کونہ صرف فوری طور پر روکا جائے بلکہ پورے سرکاری تعلیمی نظام میں نئے سرے سے سرمایہ کاری کی جائے۔ دوسری جانب اس قانون کو پیش کرنے والی وزیر تعلیم ماریہ سٹیلا جیلمینی کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات اطالوی طالبعلموں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے نہایت ضروری ہیں۔ ایک اخبار کو لکھے گئے اپنے ایک مراسلے میں وہ کہتی ہیں، " یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ اطالوی جامعات کی ڈگریوں کا کھویا ہوا وقار ایک بار پھر بحال کیا جائے"۔

اٹلی کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر ملک میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد ہے، جبکہ شمال میں واقع غریب خطوں کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 35 فیصد تک ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید