روس یوکرائن گیس تنازعے سے یورپ بھی متاثر
6 جنوری 2009گیس تنازعے کے نتیجے میں جرمنی سمیت یورپ کے متعدد ممالک میں گیس کی قلّت شروع ہوگئی ہے۔
یورپی یونین نے روس کی جانب سے براستہ یوکرائن قدرتی گیس کی یورپ کو فراہمی میں کمی کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ یورپی یونین نے روس سے گیس کی فراہمی مکمل طور پر فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں گیس کی قیمت سے متعلق روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعے کے نتیجے میں روس نے قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی کردی تھی۔ واضح رہے کہ ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی گیس کی ضروریات کا ایک چوتھائی حصّہ روس فراہم کرتا ہے، جس کا اسّی فیصد حصّہ براستہ یوکرائن آتا ہے۔
یورپی یونین نے گیس تنازعے کے حوالے سے روس اور یوکرائن کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کو طویل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اثرات یورپی ممالک پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
گیس درآمد کرنے والی جرمنی کی دو بڑی کمپنیوں نے منگل کے روز کہا ہے کہ تنازعے کے اثرات جرمنی پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں،جہاں یورپ کے بیشتر ممالک کی طرح شدید سردی میں گیس کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جن دیگر یورپی ممالک میں روس یوکرائن گیس تنازعے کے اثرات پڑنا شروع ہوگئے ہیں ان میں آسٹریا، بوسنیا اور چیک جمہوریہ شامل ہیں۔
آسٹریا میں روسی گیس کی فراہمی نوّے فیصد تک گر گئی ہے۔
بوسنیا میں پچّیس فیصد۔
یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک جمہوریہ چیک میں پچھتّر فیصد۔
ہنگری میں ستائیس فیصد۔
بلغاریہ، کروایشیا، یونان، مقدونیا اور ترکی میں روسی گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند ہوچکی ہے۔