1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا ’ہیرو‘ مغرب کا ’ولن ‘

11 دسمبر 2007

روسی صدر ولادمیر پوتین ایک ایسی سیاسی شخصیت ہیں جن کے دور میں ملک کی معیشت مضبوط ہوگئی لیکن ان کی خارجہ پالیسیوں کو مغربی ممالک نے کبھی بھی پسند نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/DYG1

ایک ایسی شخصیت‘ جس کی سیاست نہ امریکی صدر جورج ڈبلیو بش کو کبھی پسند آئی‘ اور نا ہی یورپی ممالک میں اسے پذیرائی حاصل ہوسکی۔ اپنے ملک میں وہ ہیرو ہیں‘ اس کی قائدانہ صلاحیتوں کے چرچے بھی ہیں۔یہ شخص ایک ایسے ملک کا سربراہ ہے‘ جو تیل اور گیس کے ذخائر سے مالامال ہے۔
اس نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی‘ ترقی ہونے لگی‘ تیزی سے معیشت مضبوط ہوئی‘ اور مجموعی طور پر استحکام بھی آیا۔

لیکن ان سب چیزوں کے باوجود‘ اس شخص کے دورِ اقتدار میں اب تک تقریباً چالیس صحافی قتل ہوئے‘ میڈیا کی آزادی پر کئی وار ہوئے‘ اور حزب اختلاف پر پابندیاں بھی عائد ہوتی رہیں۔ کون ہے یہ شخص؟ روسی صدر ولاد میر پوتین۔

ابھی حال ہی میں روس میں انتخابات ہوئے‘ اور حسب توقع‘ صدر ولادمیر پوتین کی جماعت‘ یونائیٹڈ رشیا‘ یا متحدہ روس‘ نے بھاری اکثریت سے اِن میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم بین الاقوامی مبصرین نے ان انتخابات کے آزاد‘ اور صاف وشفاف انعقاد پر سوالیہ نشان لگایا۔ انتخابات میں فتح کے نتیجے میں صدر پوتین کے ہاتھ‘ اب پہلے سے اور زیادہ مضبوط ہوگئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے میں پوتین اب اور بھی زیادہ پر اعتماد طریقے سے ملکی پالیسیوں کا رخ متعین کرسکتے ہیں۔

روسی آئین کے مطابق ولادمیر پوتین‘ تیسری مرتبہ ملک کے صدر نہیں بن سکتے۔ لیکن پوتین نے صاف طور پر کہا ہے کہ‘ آئیندہ برس ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد بھی وہ روسی سیاست کو خیر باد کہنے والے نہیں ہیں۔کیا صدارت چھوڑنے کے بعد‘ روس میں سیاسی طور پر‘ پردے کے پیچھے سب سے زیادہ طاقتور پوتین ہی رہیں گے؟ مغرب میں روسی صدر کو آخر ولین کی طرح کیوں پیش کیا جاتا ہے؟ اور انتخابات میں پوتین کی کامیابی پر شک کا اظہار کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہ سارے سوالات خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔

بہرکیف‘ روسی صحافی‘ ANNA POLIITKOVSKAYA کا قتل ہو‘ شطرنج کے سابق عالمی چمپئین‘ GARY KASPAROV کی جماعت OTHER RUSSIA کے خلاف حکومت کی کاروائیاں ہوں‘ یا پھر چیچنیا کے عوام پر روسی فوج کے مظالم‘ یہ ساری چیزیں پوتین کے حق میں ہرگز نہیں جاتیں!